بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں باتیں کرنے کاحکم


سوال

مسجد میں باتیں کرنا کیسا ہے؟

جواب

 واضح رہےکہ مسجد اللہ کا گھر ہے، عبادت کی جگہ ہے، اس کا احترام کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے اور مسجد میں دینی باتیں کرناجائز ہے بلکہ ثواب کا کام ہے، البتہ دنیوی باتوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے، ہاں اگر کوئی ضروری بات ہے تو کرنا منع نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

" قال رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم: یأتي علی الناس زمان یکون حديثهم في مساجدهم في أمر دنیاهم فلا تجالسوهم فلیس للہ فیهم حاجة."

ترجمہ: "لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ مساجد میں دنیا کی باتیں کریں گے، تم ان کے ساتھ مت بیٹھنا اللہ تعالی کو ان کی کچھ پرواہ نہیں"

(شعب الإیمان للبیهقی،الصلوات،فضل الجمعة،87/3،ط:دار الکتب العلمية) 

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله بأن يجلس لأجله) فإنه حينئذ لا يباح بالاتفاق لأن المسجد ما بني ‌لأمور ‌الدنيا. وفي صلاة الجلابي: الكلام المباح من حديث الدنيا يجوز في المساجد وإن كان الأولى أن يشتغل بذكر الله تعالى، كذا في التمرتاشي هندية."

(باب الإمامة،باب مايفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:1ص :662،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الجلوس في المسجد للحدیث لا یباح بالاتفاق؛ لأن المسجد ما بنی لأمور الدنیا، وفي خزانۃ الفقہ ما یدل علی أن الکلام المباح من حدیث الدنیا في المسجد حرام. قال: ولا یتکلم بکلام الدنیا، وفي صلاۃ الجلابي الکلام المباح من حدیث الدنیا یجوز في المساجد، وإن کان الأولی أن یشتغل بذکر اللہ تعالی.كذا في التمرتاشي."

(الفتاوی الهندية،كتاب الكراهية،الباب الخامس في آداب المسجد،ج:5ص:321،ط:رشیدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں