بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اچھے اور بامعنی نام سے نام تبدیل کرنا


سوال

میری بیٹی 5 سال کی ہے میں اس کا نام زونائشہ رکھا ہے تب میں نے گوگل وغیرہ پر سرچ کیا تو نام کا معنی اللہ کا تحفہ بتایا گیا اور فارسی زبان کا لفظ کہا گیا ہے، اب کسی دوست  نے بولا کہ یہ نام درست نہیں کسی بھی زبان میں ایسا نام موجود نہیں ہے میں نے سرچ کیا تو اس جیسا اب کوئی نام نہیں مل رہا۔برائے مہربانی مجھے مشورہ دیں کیا کیا جائے؟

جواب

واضح رہے كہ شریعتِ مطہرہ نے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو والدین پر اولاد کا حق قرار دیا ، اور جن ناموں کے معنی اچھے نہیں ہیں ان کو رکھنے سے منع کیا،  خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   نے بہت  سے بچوں  اور بڑوں کے ایسے نام جن کے معنی اچھے نہیں ہوتے ان کو  تبدیل کرکے اچھے معنی والے نام رکھ  دیے؛   لہذا   نام کے اچھا اور بامعنی ہونے کا انسان کی شخصیت پر  اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں  سائل کو چاہیے کہ وہ اپنی بیٹی کا مذکورہ نام کے بجائےصحابیات میں سے کسی کے نام پر  یا کسی اور اچھے بامعنی نام سے تبدیل کرلے۔ 

شرح النووی میں ہے:

"في الحديثين الآخرين أن النبي صلى الله عليه وسلم غير اسم برة بنت أبي سلمة وبرة بنت جحش فسماهما زينب وزينب وقال لاتزكوا أنفسكم الله أعلم بأهل البر منكم معنى هذه الأحاديث تغيير الاسم القبيح أو المكروه إلى حسن وقد ثبت أحاديث بتغييره صلى الله عليه وسلم أسماء جماعة كثيرين من الصحابة."

(كتاب الاداب، باب استحباب تغير الاسم القبيح إلى حسن ، ج:14، ص:120، ط:دار احياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں