زید گوشت کا کاروبار کرتا ہے اس کی جو رقم آتی ہے وہ اس کو عمر کے اکاؤنٹ میں منگاتا ہے، اب عمر اپنے اکاؤنٹ پر رقم آنے پر جب زید کو پیسے دیتا ہے تو اس سے ہر ہزار پر کچھ پیسہ لیتا ہے، صرف اس بات پر کہ اس کے اکاؤنٹ میں پیسے آئے ہیں اور کہتا ہے میں نقد دے رہاہوں، تم بینک میں جاؤگے تو تمہیں پریشانی ہوگی تو کیا عمرکو وہ پرسینٹ کی رقم دینا رقم کو لیناجائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر عمر ، زید سے اپنے اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کے عوض اجرت لیتا ہے تو اگر اس میں درج ذیل شرائط کا لحاظ کیا جائے تو یہ معاملہ جائز ہوگا:
1۔۔ اس کام کی پہلے سے طے شدہ رقم مقرر کرلی جائے، فی صد کے اعتبار سے یا مبہم طے نہ کیا جائے۔
2۔۔ زید کے جس قدر پیسے آئے ہیں وہ اس کے حوالہ کردیے جائیں اور اجرت الگ سے لی جائے، ان ہی آئے ہوئے پیسوں میں سے اجرت کاٹ کر بقایا رقم حوالہ نہ کی جائے۔
مجلة الأحكام العدلية میں ہے:
"تَلْزَمُ الْأُجْرَةُ بِاسْتِيفَاءِ الْمَنْفَعَةِ مَثَلًا لَوْ اسْتَأْجَرَ أَحَدٌ دَابَّةً عَلَى أَنْ يَرْكَبَهَا إلَى مَحَلٍّ ثُمَّ رَكِبَهَا وَوَصَلَ إلَى ذَلِكَ الْمَحَلِّ يَسْتَحِقُّ آجِرُهَا الْأُجْرَةَ".
( الْبَابُ الثَّالِثُ فِي بَيَانِ مَسَائِلَ تَتَعَلَّقُ بِالْأُجْرَةِ، الْفَصْلُ الثَّانِي فِي بَيَانِ الْمَسَائِلِ الْمُتَعَلِّقَةِ بِسَبَبِ لُزُومِ الْأُجْرَةِ وَكَيْفِيَّةِ اسْتِحْقَاقِ الْآجِرِ الْأُجْرَةَ، ۱ / ۸۹، المادة، ۴۶۹، ط: نور محمد- كراتشي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144210200146
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن