بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

ایکسیڈنٹ سے حفاظت سے متعلق دعا کی تحقیق


سوال

حضرت مولانا یونس صاحب پالن پوری مد ظلہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب ایکسیڈنٹ سے بچنے سے متعلق آیتِ مبارکہ "وَما قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ" الآية(سورة الزمر، آية:٦٧) ذکر فرمائی ہے، تو سوال يہ ہے کہ اس کی اصل اور تحقیق اگر مل جائے تو مہربانی ہوگی۔

جواب

مناسب ہوتا کہ اگر آپ حضرت مولانا یونس پالن پوری صاحب کی مذکورہ بات باحوالہ نقل کرتے کہ حضرت مولانا نے یہ بات اپنی کس کتاب یا کس بیان میں ذکر کی؟ تاہم جہاں تک حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب ایکسیڈنٹ سے بچنے سے متعلق مذکورہ آیتِ مبارکہ کا تعلق ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ یہ آیت چند دیگر دعائیہ کلمات کے ساتھ بعض روایات میں منقول ہے، جن میں سمندری حادثات سے حفاظت کے لیے ایک دعا بتائی گئی ہے، اس کے الفاظ کچھ اس طرح ہیں:

"أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ‌أمان ‌لأمتي ‌من ‌الغرق إذا ركبوا السفن والبحر أن يقولوا:بِسْمِ اللَّهِ الْمَالِكِ {وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ} {بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَحِيمٌ}[هود: 41] ."

(الدعاء للطبراني، باب القول عند ركوب السفينة، ص:255، رقم الحدیث:804، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

اسی طرح یہ روایت ”المعجم الكبير (ج:12، ص:124، رقم الحدیث:12661، ط:مكتبۃابن تيمية القاهرة) اور المعجم الأوسط للطبرانی (ج:6، ص:184، رقم الحدیث:6136، ط:دار الحرمين القاهرة)“ میں بھی ہے۔

نیز مذکورہ حدیث حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کے علاوہ  حضر ت حسین بن علی رضی اللہ عنہما اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے بھی مرفوعًا مروی ہے، البتہ بعض روایات میں الفاظِ حدیث میں کچھ اختلاف اور تقدیم و تاخیر بھی پائی جاتی ہے، تاہم یہ حدیث اپنی تمام روایات میں کسی قابلِ اعتبار سند سے مروی نہیں اور اس حدیث کے سب ہی طرق میں سقم و علل موجود ہیں، اس لیے یہ حدیث قابلِ حجت نہیں ہوگی، علاوہ ازیں یہ حدیث اپنی اصل اور وضع کے لحاظ سے بحری سفر کے ساتھ خاص ہے، جس پر اس کے الفاظ بھی دلالت کر رہے ہیں۔ جہاں تک بری سفر اور اس میں ایکسیڈنٹ سےحفاظت کی دعا کی بات ہے تو ہمیں اس بارے میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما یا کسی اور صحابی سے مروی کوئی روایت قابلِ اعتماد ذرائع سے نہیں ملی، مگر علامہ مناوی نے اپنی کتاب ”فیض القدیر شرح الجامع الصغیر“ میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب ایک روایت نقل کی ہے، لیکن انہوں نے اس کا کوئی حوالہ ذکر نہیں کیا، وہ روایت یہ ہے:

"ونقل بعضهم عن ابن عباس ‌من ‌قرأ ‌الآيتين ‌فعطب أو غرق فعلي ذلك." (حرف الهمزة، ج:2، ص:182، رقم الحدیث:1613، ط:المكتبة التجارية الكبرى مصر)

اس روایت میں موجود لفظِ ”عطب“ اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ مذکورہ بالا حدیث میں ذکر کردہ دعا بحری سفر کے ساتھ ساتھ بری سفر میں بھی پڑھی جاسکتی ہے، کیوں کہ یہ لفظ بری سواریوں اور ان کی ہلاکتوں کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے کہ تاج العروس میں ہے:

"(و) ‌عطب (البعير والفرس: انكسر) أو قام على صاحبه. (وأعطبه غيره) إذا أهلكه. والمعاطب: المهالك، واحدها معطب. وفي الحديث ذكر ‌عطب الهدي، وهو هلاكه، وقد يعبر به عن آفة تعتريه تمنعه عن السير فينحر." (ج:3، ص:393،  ط:دار إحياء التراث بیروت)

خلاصہ یہ ہے کہ کتبِ حدیث میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب سفر میں حفاظت سے متعلق جو دعا منقول ہے وہ کسی قابلِ اعتبار سند سے مروی نہیں ہے، بالفرض اگر اس حدیث کو صحیح تسلیم بھی کرلیں تو جو دعا اس حدیث میں مذکور ہے وہ دریائی سفر میں حفاظت سے متعلق ہے نہ کہ بری سفر سے، لہٰذا روایات کی رو سے اس دعا کا بری سفر میں پڑھنا ثابت  نہیں ہے۔ البتہ روایات سے قطع نظر محض مجربات کے طور پر اگر اس دعا کو بری سفر میں بھی حفاظت کےلیے پڑھا جائے تو اس کی گنجائش ہوگی۔ مزید تحقیق کےلیے یہ لنک ملاحظہ کیجیے۔ ”بحری سفر کی دعا کی تحقیق

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604101055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں