بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مقتول کی غلطی کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہو تو دیت کا حکم


سوال

ایک شخص ٹینکر چلارہاتھااور اپنی لائن میں(یعنی انتہائی دائیں جانب کی لائن میں)درست جارہاتھاکہ اچانک ایک موٹر سائیکل والے نے دائیں طرف سے اس کو اوور ٹیک کرنے کی کوشش کی، جس جانب فٹ پاتھ تھااور فٹ پاتھ سے ٹکراکروہ ٹینکر کے سامنےآگیااورٹینکر اس موٹر سائیکل سوار پر چڑھ گیا،حالاں کہ  ٹینکرکی رفتار معتدل تھی اور وہ   ڈرائیورکے پوری  طرح قابو میں تھا ،اب مقتول کے ورثاء ٹینکر والے سے دیت کامطالبہ کررہے ہیں ،کیاشرعا ان کا یہ مطالبہ درست ہے؟اگر دیت اداکرنا لازم ہے تو وہ کتنی ہوگی؟اور کس پر لازم ہوگی؟

مقتول کے ورثاء میں دو بہنیں ہیں ،والد ،دادا،چچاوغیرہ کوئی نہیں ہے ،البتہ ایک شخص یہ دعوی کررہاہے کہ مقتول نے میری بہن سے نکاح کیا تھا،اس لیے دیت میں میری بہن کا بھی حصہ ہے ،جب کہ رخصتی نہیں ہوئی ،آیا اس شخص کامطالبہ درست ہے ؟نیز مقتول کی بہنوں کا یہ کہنا ہے کہ جب ہم موجود ہیں تو آپ کو دیت کامطالبہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا بیان واقعتاً درست ہے اور سوال   میں مذکورہ شخص  ٹریفک کے قوانین کی پوری پابندی کرتے ہوئے گاڑی چلارہا تھا ، موٹر سائیکل سوار غلط جانب سے  اَوور ٹیک کرتے ہوئے گاڑی کے سامنے آکر گرا ،  ٹینکرکی رفتار معتدل تھی اور وہ   ڈرائیورکے پوری  طرح قابو میں تھا اس کے  باوجود حادثہ پیش آیا ، تو ڈرائیور     پر یا اس کے عاقلہ  پر کوئی تاوان اور دیت لازم نہ ہوگی۔

تاہم اگر ڈرائیور اپنی طرف سےمرحوم کے  ورثاء کو کچھ رقم دینا چاہے ،تو وہ رقم ان کا ترکہ شمار ہوکر ان کے  ورثاء میں شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگی، جس کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے سب سے پہلے  تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالے جائیں ،اگر مرحوم پر کوئی قرض ہو تواسے ادا کیا جائےاور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں اسے نافذ کیا جائے،اس کے بعد باقی  تمام متروکہ جائیداد منقولہ وغیرمنقولہ کےکل آٹھ  حصے کرکے مرحوم  کی بیوہ کو دو حصے  اور ہر ان کی ہر بہن کو دو دو حصے دیے جائیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:8/4مابقی3  مسئلہ2/3

بیوہبہنبہن
12
233

یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحوم کی بیوہ کو 25 فیصد اور ان کی ہر بہن  کو 37.50 فیصد حصہ ملے گا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) الخامس (قتل بسبب كحافر البئر وواضع حجر في غير ملكه) (قوله في غير ملكه) قيد للحفر والوضع درر، فلو في ملكه فلا تعدي فلا دية ولا كفارة."

 (كتاب الجنايات:6/ 531،ط:سعيد)

بحوث فی قضایا فقہیۃ معاصرۃ میں ہے:

"إذا كان السائق يسوق سيارته ملتزما ‌بجميع ‌قواعد المرور، ولكن دفع شخص رجلا آخر أمام سيارته فجأة بحيث لم يمكن له أن يوقف السيارة قبل أن تدهسه، فدهسته السيارة. فهنا لا يضمن السائق."

(‌‌قواعد ومسائل في حوادث المرور،ص:313،ط:دارالقلم)

فتاوی شامی میں ہے:

"واعلم أنه يدخل في التركة الدية الواجبة بالقتل الخطأ أو بالصلح عن العمد أو بانقلاب القصاص مالا بعفو بعض الأولياء، فتقضى منه ديون الميت وتنفذ وصاياه كما في الذخيرة."

 (كتاب الفرئض:6/ 759،ط:سعيد)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیہ میں ہے:

"فيدخل في التركة ما كان للإنسان حال حياته، وخلفه بعد مماته، من مال أو حقوق أو اختصاص."

(11/ 208،ط: دارالسلاسل - الكويت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں