بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایکسیڈینٹ کی وجہ سے ڈرائیور کے عاقلہ پر دیت کا لازم ہونا


سوال

ایک گاڑی میں ایک ڈرئیوار اور ایک سواری دونوں بالفرض پشاور سے اسلام آباد کی طرف سفر کر رہے تھے،راستے میں ڈرئیوار سےگاڑی کا ایکسیڈنٹ  ہوگیا،اور اس گاڑی میں جو سوار شخص تھا،اس ایکسیڈنٹ میں انتقال کر گیا،تو اب اس ڈرئیوار پر مذکورہ سواری کی دیت لازم ہوگی؟  

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ  ڈرائیور  ٹریفک کے تمام تر قوانین کی پابندی کر رہاتھا، اور گاڑی کو صحیح سمت پر چلا رہا تھا،پھر بھی غیر عمدی طور پر ایکسیڈنٹ ہوگیاہے،اور اس میں سواری کا انتقال ہوگیایا اچانک بریک فیل ہوگیاہو،یا ٹائر پھٹ گیا یا آگ لگ گئی،اور گاڑی بے قابو ہوکر ایکسیڈنٹ ہوگیا،تو اس صورتوں  میں ڈرائیورپر دیت لازم نہیں ہوگی،اور  اگر  ایکسیڈنٹ ڈرائیور کےقوانین کا خیال نہ رکھنے اور غلط سمت میں چلنے کی وجہ سے ہواہے،تو  ڈرائیور کے عاقلہ پر مقتول سواری کی دیت واجب ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌والمتسبب يضمن إذا كان متعديا."

(كتاب الديات، باب جناية البهيمة والجناية عليها، ج:6 ص:596 ط: سعید)

مجمع الضمانات میں ہے:

"والمتسبب لا يضمن ‌إلا ‌أن ‌يتعد."

(باب في مسائل الجنايات وفيه سبعة فصول، الفصل الأول في الجناية باليد مباشرة وتسببا، ص165 ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتح القدیر میں ہے:

"قال: (ومن قاد قطاراً فهو ضامن لما أوطأ) ، فإن وطئ بعير إنساناً ضمن به القائد والدية على العاقلة؛ لأن القائد عليه حفظ القطار كالسائق وقد أمكنه ذلك وقد صار متعدياً بالتقصير فيه، والتسبب بوصف التعدي سبب للضمان، إلا أن ضمان النفس على العاقلة فيه، وضمان المال في ماله (وإن كان معه سائق فالضمان عليهما)؛ لأن قائد الواحد قائد للكل، وكذا سائقه لاتصال الأزمة، وهذا إذا كان السائق في جانب من الإبل، أما إذا كان توسطها وأخذ بزمام واحد يضمن ما عطب بما هو خلفه، ويضمنان ما تلف بما بين يديه؛ لأن القائد لايقود ما خلف السائق لانفصام الزمام، والسائق يسوق ما يكون قدامه."

(كتاب الديات، باب جناية البهيمة والجناية عليها، ج:10 ص:330 ط: دار الفكر)

الہدایہ میں ہے:

"‌‌والعاقلة أهل الديوان ‌إن ‌كان ‌القاتل من أهل الديوان الخ ․․․․قال: "والعاقلة أهل الديوان ‌إن ‌كان ‌القاتل من أهل الديوان يؤخذ من عطاياهم في ثلاث سنين" وأهل الديوان أهل الرايات وهم الجيش الذين كتبت أساميهم في الديوان."

(كتاب المعاقل، والعاقلة أهل الديوان إن كان القاتل من أهل الديوان الخ، ج:4 ص:506 ط: دار احياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں