بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ابیان نام رکھنے کا حکم


سوال

ابیان نام رکھنا  کیسا ہے؟

جواب

’’اَبیان‘‘ ہمزہ کے زبر اور باء کے سکون کے ساتھ لفظ ’’بَیِّن‘‘ کی جمع ہے،  اس کے معنیٰ ہیں: فصیح البیان: یعنی خوش کلام یا خوش بیان۔ 

 معنیٰ کے اعتبار سے مذکورہ نام رکھنا  درست ہے۔ لیکن زیادہ بہتر یہ ہے بچوں کے نام انبیاء علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے۔

لسان العرب (13/ 68):

"وَرَجُلٌ بَيِّنٌ: فَصِيحٌ، وَالْجَمْعُ أَبْيِناء، صحَّت الْيَاءُ لِسُكُونِ مَا قَبْلَهَا؛ وأَنشد شَمِرٌ:

          قَدْ يَنْطِقُ الشِّعْرَ الغَبيُّ، ويَلْتَئي ... عَلَى البَيِّنِ السَّفّاكِ، وَهُوَ خَطيبُ
قَوْلُهُ: يَلتئي أَي يُبْطئ، مِنَ اللأْي وَهُوَ الإِبطاء.

وَحَكَى اللِّحْيَانِيُّ فِي جَمْعِهِ أَبْيان وبُيَناء، فأَما أَبْيان فكميِّت وأَموات، قَالَ سِيبَوَيْهِ: شَبَّهوا فَيْعِلًا بِفَاعِلٍ حِينَ قَالُوا شَاهِدٌ وأَشهاد، قَالَ: وَمِثْلُهُ، يَعْنِي ميِّتاً وأَمواتاً، قيِّل وأَقيال وكَيِّس وأَكياس، وأَما بُيِّناء فَنَادِرٌ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں