کیا ’’ابو الاعلیٰ‘‘ نام رکھ سکتے ہیں، قرآن میں ’’الاعلیٰ‘‘ کی صفت اللہ نے اپنے لیے استعمال فرمائی ہے۔ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى}:اپنے رب کے نام کی تسبیح کرو جو سب سے بلند ہے، کیا ابو الاعلیٰ سے مراد "سب سے بلند" کا باپ نا ہوا؟
”الاعلیٰ“ اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام ہے، اس لیے اس نام پر نام رکھنا ہو تو اس کو عبد کی اضافت کے ساتھ رکھا جاسکتا ہے، مثلا : عبد الاعلیٰ۔
البتہ ابو کے معنی مختلف ہیں، ابو کے معنی جیسے باپ کے آتے ہیں، اسی طرح مالک اور صاحب کے بھی آتے ہیں (فیروزاللغات)، اس لیے اس کنیت کا مطلب یہ ہے کہ بلندیوں اور رفعتوں والا۔
لیکن چوں کہ اپنے نام خود اس طرح رکھنے میں اپنی بڑائی کا اظہار ہے، اور ہمیں اپنے تزکیہ (خود کو پاک باز اور متقی کہنے وغیرہ) سے منع کیا گیا ہے؛ اس لیے خود یہ نام نہیں رکھنا چاہیے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200423
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن