لڑکی کے نام کے آگے ابو لگانا کیسا ہےجیسا ابو خنساء؟
لڑکی کا نام رکھنے کےلیےخنساء کے آگے ابو لگانا درست نہیں ۔ اس لئے کہ اس کا معنی ہے خنساء کے والد جو کہ معنی کے اعتبار سے درست نہیں ۔ اس کا استعمال کنیت کے طور پر ہوتا ہے۔یعنی خنساء کے والد اپنے آپ کو ابو خنساکہلوائیں ، اس کو کنیت کہتے ہیں ۔ البتہ کسی لڑکے کا نام اگر ابو خنسا ءرکھا جائے ، تو یہ نام رکھنا جائز تو ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، ازواجِ مطہرات، صحابیات یا نیک مسلمان مرد یاعورتوں کے نام پر رکھے جائیں، یا کوئی اچھے معنیٰ والا نام رکھا جائے جو مسلمانوں میں معروف ہو۔ بچوں کے اچھے ناموں کے انتخاب کے لیے ہماری ویب سائٹ کے اسلامی ناموں کے سیکشن سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے:اسلامی نام
سنن ابی داؤد میں ہے:
"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."
(باب في تغییر الأسماء، ٤/ ٤٤٢، ط:دار الکتاب العربي)
ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"
فتوی نمبر : 144603100798
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن