بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ابسالم نام رکھنا


سوال

کیا میں اپنے بیٹے کا نام ابسالم رکھ سکتا ہوں یہ مناسب ہے؟

جواب

"ابسالم" اس لفظ کا معنی ہمیں اردو ،فارسی ، عربی لغت میں نہیں ملا  لہذا "ابسالم" نام نہ رکھا جائے،البتہ" سالم" صحابی کا نام ہے لہذا بہتر یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے ۔نیز اچھے ناموں کی فہرست ہماری ویب سائٹ پر حروف تہجی کے اعتبار سے موجود ہے اس میں سے دیکھ کر بھی نام رکھ سکتے ہیں۔

الطبقات الکبری میں ہے:

"سرية سالم بن عمير.

ثم سرية سالم بن عمير العمري إلى أبي عفك اليهودي في شوال على رأس عشرين شهرا من مهاجر رسول الله - صلى الله عليه وسلم - وكان أبو عفك من بني عمرو بن عوف شيخا كبيرا قد بلغ عشرين ومائة سنة. وكان يهوديا. وكان يحرض على رسول الله.

ص. ويقول الشعر. فقال سالم بن عمير. وهو أحد البكائين وقد شهد بدرا: علي نذر أن أقتل أبا عفك أو أموت دونه. فأمهل يطلب له غرة حتى كانت ليلة صائفة. فنام أبو عفك بالفناء وعلم به سالم بن عمير. فأقبل فوضع السيف على كبده ثم اعتمد عليه حتى خش في الفراش. وصاح عدو الله. فثاب إليه ناس ممن هم على قوله فأدخلوه منزله وقبروه."

(سریة سالم بن عمیر جلد ۲ ص: ۲۱ ط : دارالکتب العلمیة)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402100329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں