بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

أبرش نام رکھنے كا حكم


سوال

أبرش نام رکھناکیسا ہے؟

جواب

"أبرش " یہ "برش" سے مشتق ہے، اس کا معنی، سرخ اور کالے دانوں والا ہونا، سفید داغ والا ہونا، داغ،دھبے، یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے؛ لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے۔  بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام ، صحابیات رضوان اللہ علیہن   کے ناموں میں سے کوئی نام  یا اچھا بامعنی نام رکھیں یا ایسا نام رکھیں کہ جس کا مسلمانوں کے درمیان نام رکھنے کا تعامل ہو۔

لسان العرب :

" برش: البرش والبرشة: لون مختلف، نقطة حمراء وأخرى سوداء أو غبراء أو نحو ذلك. والبرش: من لمع بياض في لون الفرس وغيره أي لون كان إلا الشهبة، وخص اللحياني به البرذون، وقد برش وابرش وهو أبرش ؛ الأبرش: الذي فيه ألوان وخلط، والبرش الجمع. والبرش في شعر الفرس: نكت صغار تخالف سائر لونه، والفرس أبرش وقد ابرش الفرس ابرشاشاً، وشاة برشاء: في لونها نقط مختلفة. وحية برشاء: بمنزلة الرقشاء، والبريش مثله ؛ قال رؤبة:وتركت صاحبتي تفريشي، ... وأسقطت من مبرم بريش ... أي فيه ألوان. والأبرش: لقب جذيمة بن مالك وكان به برص فكنوا به عنه، وقيل: سمي الأبرش ؛ لأنه أصابه حرق فبقي فيه من أثر الحرق نقط سود أو حمر، وقيل: لأنه أصابه برص فهابت العرب أن تقول أبرص، فقالت: أبرش". 

(فصل الباء، ج:6، ص:264، ط:دار صادر-بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں