بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ جمعہ میں بیٹھنے کی وجہ


سوال

کیا یہ درست ہے کہ جمعہ کے خطبوں کے درمیان بیٹھنے کی وجہ یہ بنی کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ روتے ہوئے سامنے آگئے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیٹھ کر ان کو اُٹھایا اور سینے سے لگایا اسی بیٹھنے کی وجہ سے ہمیشہ کیلئے خطبوں کے درمیان بیٹھنا سنت قرار دیا۔

جواب

جمعہ میں دو خطبے پڑھنا اور دونوں کے درمیان وقفہ کرکے بیٹھنا مسنون ہے، رسول اللہﷺ کا یہی معمول تھا ، سوال میں ذکر کردہ وجہ سےیہ  ثابت نہیں۔

مسلم شریف میں ہے:

".عن جابر بن سمرة رضي الله عنه قال: كانت للنبي صلى الله عليه وسلم خطبتان يجلس بينهما، يقرء القرآن ويذكر الناس، فكانت صلوته قصداً وخطبته قصداً".

(مسلم ،کتاب الجمعہ ،  9/3، ط:دار إحياء التراث )

"ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دو خطبے ہوتے تھے جن کے درمیان آپ ﷺ بیٹھتے تھے، ان میں قرآنِ مجید پڑھتے تھے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے، الغرض رسول اللہ ﷺ کی نماز بھی معتدل ہوتی تھی اور خطبہ بھی معتدل۔" 

:احکام اسلام عقل کی نظر میں ہے 

"نبی علیہ السلام نے جمعہ کے دو خطبوں اور اذان کے درمیان جلسہ کر نے کو مسنون فرمایا ہے کہ امر مطلوب بھی پورا پورا حاصل ہو جاوے اور خطیب کو بھی آرام ملجاوے اور  نیز سامعین کا نشاط ازسر نو تازہ ہو جاوے۔"

 (ہر خطبہ میں امام کا جلسہ استراحت کر نے وجہ ،حصہ اول ، 86،ط: مکتبہ عمر فاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں