ابیہا نام کے معنی کیا ہیں اور یہ نام رکھنا کیسا ہے؟
’’ابیہہ‘‘ کو اگر آخر میں ہا کے ساتھ لکھا جائے تو اس کے معنیٰ سمجھ دار کے ہیں۔ (قاموس الوحید ص: 106) ، یہ نام رکھنا درست ہے۔ اور اگر یہ لفظ ابیہا ہو تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کنیت ’’أم أبیها‘‘ (آخر میں الف کے ساتھ) تھی، یعنی شروع میں "اُم" اور آخر میں "الف" ہے۔لیکن یہ مکمل نام ام ابیہا ہی بولا جائے گا۔
التعديل والتجريح، لمن خرج له البخاري في الجامع الصحيح" میں ہے:
" فَاطِمَة بنت النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم تكنى أم أَبِيهَا أخرج البُخَارِيّ فِي التَّارِيخ حَدثنَا أَبُو الْيَمَان أخبرنَا شعب عَن الزُّهْرِيّ أَخْبرنِي عُرْوَة بن الزبير عَن عَائِشَة فَذكر الحَدِيث قَالَ: وَعَاشَتْ فَاطِمَة بعد النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم سِتَّة أشهر ودفنها عَليّ بن أبي طَالب رَضِي الله عَنهُ، حَدثنَا عُثْمَان حَدثنَا بعض أَصْحَابنَا عَن حُسَيْن بن عَن جَعْفَر بن مُحَمَّد عَن أَبِيه قَالَ: كَانَت كنية فَاطِمَة بنت رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أم أَبِيهَا".
( 3/ 1295 ط: بیروت )
الاستيعاب في معرفة الأصحاب" میں ہے:
"وذكر عَنْ جعفر بْن مُحَمَّد، قَالَ: كانت كنية فاطمة بنت رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أم أبيها".
(4/ 1899 ط: بیروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144401100661
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن