بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ابیحہ نام رکھنے کا حکم


سوال

 ابیحہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

لفظ ’’ابیحہ‘‘ کا صحیح تلفظ ’’ابیہہ‘‘ ہے یعنی آخر سے پہلے والا حرف ’ح‘ کے بجائے ’ہ‘ ہے اور آخری حرف بھی ’ہ‘ ہے، ’’ابیہہ‘‘ کے معنیٰ  سمجھ دار  کے ہیں ، یہ نام رکھنا درست ہے، اورحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کنیت  بھی’’أم أبیها‘‘  (آخر میں الف کے ساتھ) تھی، یعنی شروع میں "اُم" اور آخر میں "الف" ہے،نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور  ازواجِ مطہرات و صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھنا زیادہ بہتر ہے۔

 (قاموس الوحید ص: 106) 

الاستيعاب في معرفة الأصحاب میں ہے:

"وذكر عَنْ جعفر بْن مُحَمَّد، قَالَ: كانت كنية فاطمة بنت رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أم أبيها".

(ج:4، ص:1899، ط: دار الجيل)

أسد الغابة میں ہے:

"وكانت فاطمة تكنى أم أبيها، وكانت أحبّ الناس إلى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وزوجها من علي بعد أحد".

(فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ج:7، ص:216، ط: دار الكتب العلمية)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102802

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں