ابیحہ نام رکھنا کیسا ہے؟
لفظ ’’ابیحہ‘‘ کا صحیح تلفظ ’’ابیہہ‘‘ ہے یعنی آخر سے پہلے والا حرف ’ح‘ کے بجائے ’ہ‘ ہے اور آخری حرف بھی ’ہ‘ ہے، ’’ابیہہ‘‘ کے معنیٰ سمجھ دار کے ہیں ، یہ نام رکھنا درست ہے، اورحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کنیت بھی’’أم أبیها‘‘ (آخر میں الف کے ساتھ) تھی، یعنی شروع میں "اُم" اور آخر میں "الف" ہے،نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ازواجِ مطہرات و صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھنا زیادہ بہتر ہے۔
(قاموس الوحید ص: 106)
الاستيعاب في معرفة الأصحاب میں ہے:
"وذكر عَنْ جعفر بْن مُحَمَّد، قَالَ: كانت كنية فاطمة بنت رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أم أبيها".
(ج:4، ص:1899، ط: دار الجيل)
أسد الغابة میں ہے:
"وكانت فاطمة تكنى أم أبيها، وكانت أحبّ الناس إلى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وزوجها من علي بعد أحد".
(فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ج:7، ص:216، ط: دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411102802
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن