بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ابیحہ‘‘ اور ’’زوبیہ‘‘ نام رکھنے کا حکم


سوال

لفظ"ابیحہ"اور"زوبیہ" کا مطلب کیا ہے؟ اور کیا یہ نام رکھنا درست ہے؟

جواب

لفظ ’’ابیحہ‘‘ کا صحیح تلفظ ’’ابیہہ‘‘ ہے یعنی آخر سے پہلے والا حرف ’ح‘ کے بجائے ’ہ‘ ہے اور آخری حرف بھی ’ہ‘ ہے، ’’ابیہہ‘‘ کے معنیٰ  سمجھ دار  کے ہیں۔ (القاموس الوحید ص: 106)، یہ نام رکھنا درست ہے۔

باوجود تلاش کے لفظ ’’زوبیہ‘‘ کسی لغت میں نہیں مل سکا، اس لیے زوبیہ نام رکھنے کے بجائے بچی کا نام صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام  پر رکھ لینا چاہیے۔

لسان العرب (13/ 466):

أبه: أبه له يأبه أبها وأبه له وبه أبها: فطن. وقال بعضهم: أبه للشيء أبها نسيه ثم تفطن له. وأبه الرجل: فطنه، وأبهه: نبهه؛ كلاهما عن كراع، والمعنيان متقاربان. الجوهري: ما أبهت للأمر آبه أبها، ويقال أيضا: ما أبهت له بالكسر آبه أبها مثل نبهت نبها. قال ابن بري: وآبهته أعلمته؛ وأنشد لأمية:

إذ آبهتهم ولم يدروا بفاحشة، ... وأرغمتهم ولم يدروا بما هجعوا

وفي حديث

عائشة، رضي الله عنها، في التعوذ من عذاب القبر: أشيء أوهمته لم آبه له أو شيء ذكرته إياه

أي لا أدري أهو شيء ذكره النبي وكنت غفلت عنه فلم آبه له، أو شيء ذكرته إياه وكان يذكره بعد.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201201098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں