بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عبد اللہ اور عبد الرحمن اللہ تعالی کے نزدیک پسندیدہ / صحابہ کرام اور ان کی اولاد میں بکثرت پائے جانے والے نام ہیں


سوال

بھتیجے کا نام رکھنا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کوئی اچھا سا نام بتادیں۔

جواب

واضح رہے کہ نام کے اچھا ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ کسی صحابی کا نام ہو کیونکہ جو نام اچھا نہیں ہوتا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کو تبدیل فرمادیتے تھے۔ آپ اپنے بھتیجے کا نام عبداللہ یا عبدالرحمٰن میں سے کوئی ایک نام رکھ لیں، کیوں کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب/پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں، اور صحابہ کرام اور ان کی اولادوں میں یہ دونوں نام بکثرت پائے جاتے ہیں۔

جیسے:

حضرت عبداللہ بن مسعود،حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت عبداللہ بن زبیر، حضرت عبداللہ بن ابوبکر صدیق، حضرت عبد اللہ بن عمر فاروق رضی اللہ عنہم اجمعین۔

اسی طرح:

حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت عبد الرحمن بن أبزى، حضرت عبد الرحمن بن ثابت، حضرت عبد الرحمن بن ابو بکر صدیق، حضرت ‌عبد ‌الرحمن بن عثمان بن أبي نصر، رضی اللہ عنہم اجمعین۔

حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بیٹوں میں عبداللہ اور عبدالرحمن دونوں ہیں، اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے کانام عبداللہ ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس کے بیٹے کا نام بھی عبداللہ ہے۔

(بحوالہ: الاستيعاب في معرفة الأصحاب، دار الجيل، بيروت)

ان کے علاوہ مزید چند معروف صحابہ کرام کے نام درج ذیل ہیں:

ابوبکر، عمر، عثمان، علی، معاویہ، حسن، حسین، حسنین، طلحہ، زبیر، سعد، سعید، مسعود، معاذ، معوّذ، بلال، بشیر۔

سنن ابي دوؤد ميں هے:

"عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌أحب ‌الأسماء إلى الله تعالى عبد الله، وعبد الرحمن".

ترجمه:’’عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں‘‘۔

(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، ج:4، ص:287، ط:المكتبة العصرية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: أحب الأسماء إلخ) هذا لفظ حديث رواه مسلم وأبو داود والترمذي وغيرهم عن ابن عمر مرفوعا. قال المناوي وعبد الله: أفضل مطلقا حتى من عبد الرحمن، وأفضلها بعدهما محمد، ثم أحمد ثم إبراهيم اهـ."

(کتاب الحظر والاباحة، باب الاستبراء وغيره، ج:6، ص:417، ط:دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102431

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں