بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 جُمادى الأولى 1446ھ 02 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عبدالخلیل نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

عبدالخلیل نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے لفظ "عبد" کی اضافت اللہ تعالیٰ کے ذاتی نام وصفات کی طرف کرکے کسی کا نام رکھنا جائز ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے:

"اللہ تعالیٰ کے نذدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبدالرحمٰن، اور عبداللہ ہے"

(سنن ابن ماجہ، کتاب الادب، باب مایستحب من الاسماء، رقم الحدیث:3728)،

البتہ اللہ تعالیٰ کے ذاتی نام وصفات کے علاوہ کسی نام اور صفت وغیرہ کی طرف اضافت کرکے کسی کا نام رکھنا درست نہیں ہے، آپ ﷺ کے سامنے جب اس طرح کا نام آتا تھا تو آپ ﷺ فوراً نام بدل دیتے تھے، جیسے کہ حدیث شریف میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ ان کا نام دورِ جاہلیت میں عبدشمس تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر عبدالرحمٰن رکھ دیا۔

(سیراعلام النبلاء، ابوہریرہ الدوسی عبدالرحمن بن صخر، ج:2، ص:578، ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

بصورتِ مسئولہ لفظِ "خلیل" نہ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ہے اور نہ ان کی صفات میں سے ہے؛ لہذا مذکورہ لفظ کی طرف عبد کی اضافت کرکے بچے کا نام عبدالخلیل نہیں رکھنا چاہیے، کیوں کہ اگر اس میں"عبد" سے مراد بندہ ہو تو یہ نام شرکیہ ہوگا، اور اگر تاویل کی جائے  کہ عبد سے خادم وغیرہ مراد ہوں تب بھی شبہ تو موجود ہی ہے؛ لہذ ا  عبد الخلیل نام رکھنا درست نہیں ہے، اس کو تبدیل کرکے انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ یا نیک مسلمان مردوں کے ناموں پر نام  پر رکھے جائیں یا ایسا نام رکھیں جس کے معنی اچھے ہوں۔ 

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(وعن ابن عمر - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «إن أحب أسمائكم إلى الله: عبد الله، وعبد الرحمن» ) : قيل: أي: بعد أسماء الأنبياء عليهم السلام بدليل الإضافة، فدل على أن الاسمين ليسا بأحب من اسم محمد، فهما في مرتبة التساوي معه، أو يكون اسم محمد أحب من الاسمين إما مطلقا أو من وجه، والله سبحانه أعلم. (رواه مسلم) : وروى الحاكم في الكنى، والطبراني عن أبي زهير الثقفي مرفوعا " إذا سميتم فعبدوا " أي: انسبوا عبوديتهم إلى أسماء الله، فيشمل عبد الرحيم، وعبد الملك وغيرهما. ولا يجوز نحو عبد الحارث ولا عبد النبي، ولا عبرة بما شاع فيما بين الناس."

(باب الاسامى، ج:7، ص:2997، ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144204201208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں