عبدان نام رکھناکیساہے؟
"عَبْدٌ"غلام، بندہ ، محکوم کے معنی میں آتا ہے اور " عَبْدَان " میں الف اور نون تثنیہ کے لیے اور کئی بڑے محدثین کا نام بھی رہا ہے، لہذا یہ نام رکھنا درست ہے۔
العبد: غلام، محکوم (۲) بندہ (انسان خواہ آزاد ہو یا غلام) ج: عبید و عبد واعبد وعُبدان
(القاموس الوحید ص: ۱۰۳۸، ط: ادارہ اسلامیات)
سیر اعلام النبلاء میں ہے:
"عَبْدَان بن محمد بن عيسى أبو محمد المروزي الإمام الكبير، فقيه مرو، أبو محمد المروزي، الزاهد.
سمع: قتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، وأبا كريب، وعبد الله بن منير، وإسماعيل بن مسعود الجحدري، وعبد الجبار بن العلاء، ومحمد بن بشار، وطبقتهم، وتفقه بأصحاب الشافعي، الربيع وغيره، وبرع في المذهب، وبعد صيته."
(جلد۱۴، ص:۱۳، ط: موسسۃ الرسالۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101040
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن