بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عباسی خادان کے اغنیاء کا عباسی خاندان کے فقراء کو زکوۃ دینا


سوال

میں عباسی خاندان سے ہوں ،میں یہ جانتا ہوں کی عباسی خاندان پر زکوۃ نہیں لگتی ،مجھے ایک آدمی نے یہ بتایا ہے کہ عباسی خاندان کے غریب لوگوں کو عباسی خاندان کے لوگ زکوۃ ادا کرسکتے ہیں ،اس پر آپ کیا کہتے ہیں ؟ یہ صحیح  طریقہ ہے کہ عباسی خاندان کے مال دار لوگ زکوۃ اپنے خاندان کے غریب لوگوں کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ بنی ہاشم  میں سے بنی عباس ، بنی حارث ،بنی  ابی طالب  زکوۃ  وصول نہیں کرسکتے  چاہے  ان کے غنی ان کے فقیروں کو دیں یا عام اغنیاء ان کو دیں،بہر صورت یہ لوگ زکوۃ وصول نہیں کرسکتے؛  لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل  اور اس کا خاندان بنی عباس کی اولاد  میں سے ہیں اور اسی مناسبت سے عباسی کہلاتے ہیں تو سائل نہ خود  زکوۃ لے سکتا ہے اور نہ ہی  اپنے خاندان کے ان لوگوں کو زکوۃ دے سکتا ہے جو  بنی عباس میں سے ہیں۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

«(و) لا إلى (بني هاشم) إلا من أبطل النص قرابته وهم بنو لهب، فتحل لمن أسلم منهم كما تحل لبني المطلب. ثم ظاهر المذهب إطلاق المنع، وقول العيني والهاشمي: يجوز له دفع زكاته لمثله ،صوابه لا يجوز، نهر 

(قوله: إطلاق المنع إلخ) يعني سواء في ذلك كل الأزمان وسواء في ذلك دفع بعضهم لبعض ودفع غيرهم لهم. 

(کتاب الزکوۃ  باب مصرف  الزکوۃ ج نمبر ۲ ص نمبر ۳۵۰،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201650

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں