بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عباسی خاندان کا طالب علم کے لیے مدرسہ کا کھانا کھانا


سوال

کیا عباسی خاندان کا طالب علم مدرسہ کا کھانا کھا سکتا ہے؟

جواب

عباسی خاندان سادات میں سے ہے،لہذا اگر کھانا غیر زکوٰۃ یعنی عطیہ کی رقم سے تیار کیا جاتا ہو یا زکوٰۃ کی رقم مستحق زکوٰۃ  کو  حقیقتًا مالک بناکر دینے کے بعد ان سے  کھانے کی مد میں رقم  لے کر اس سے تیار کیا جاتا ہو تو  اس کا کھانا عباسی طالب علم کے  لیے جائز ہے، زکوۃ  کی رقم استعمال کرنا  یا اس سے تیار شدہ کھانا اس  کے لیے جائز نہیں ہے۔ البتہ   ضابطے کے مطابق پیسے دے کر مدرسہ سے کھانا خرید  کر کھاسکتا ہے۔

الفتاوى الهندية  میں ہے:

"و لايدفع إلى بني هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب، كذا في الهداية."

( کتاب الزکوۃ،1/ 189ط: ماجدیہ )

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: وبني هاشم إلخ) اعلم أن عبد مناف وهو الأب الرابع للنبي صلى الله عليه وسلم أعقب أربعةً وهم: هاشم والمطلب ونوفل وعبد شمس، ثم هاشم أعقب أربعةً، انقطع نسل الكل إلا عبد المطلب؛ فإنه أعقب اثني عشر، تصرف الزكاة إلى أولاد كل إذا كانوا مسلمين فقراء إلا أولاد عباس وحارث وأولاد أبي طالب من علي وجعفر وعقيل، قهستاني، وبه علم أن إطلاق بني هاشم مما لا ينبغي؛ إذ لاتحرم عليهم كلهم، بل على بعضهم، ولهذا قال في الحواشي السعدية: إن آل أبي لهب ينسبون أيضاً إلى هاشم، وتحل لهم الصدقة. اهـ."

(رد المحتار مع الدر، کتاب الزکوۃ 2/ 350 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں