بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عباسی خاندان کے فرد کے لیے زکات فنڈ سے علاج کروانے کا حکم


سوال

سرکاری ہسپتال میں ایک فارم فل کروا کر زکات فنڈ کے ذریعے علاج کرتے ہیں، کیا ایک بنوعباس کافرد جومستحق زکات اور سفید پوش ہو وہ اس طریقے سے علاج کروا سکتا ہے؟

جواب

عباسی خاندان (یعنی آلِ عباس) بنو ہاشم کے ان پانچ خاندانوں میں سے ہیں جنہیں زکاۃ دینا جائز نہیں ہے؛ لہذا جو لوگ واقعتاً  نسبی لحاظ سے آلِ عباس میں سے ہوں ایسے عباسی  غرباء زکاۃ  کے مصارف میں شامل نہیں، انہیں زکاۃ دینا اور ان حضرات کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں ہے۔ البتہ بنو عباس کے غریب افراد کے ساتھ زکاۃ کے علاوہ عطیات سے تعاون کرنا چاہیے، لہٰذا بنو عباس کے فرد کے لیے زکاۃ فنڈ سے اپنا علاج کروانا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 189):

’’ولايدفع إلى بني هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب كذا في الهداية ويجوز الدفع إلى من عداهم من بني هاشم كذرية أبي لهب؛ لأنهم لم يناصروا النبي صلى الله عليه وسلم، كذا في السراج الوهاج. هذا في الواجبات كالزكاة والنذر والعشر والكفارة فأما التطوع فيجوز الصرف إليهم، كذا في الكافي، وكذا لايدفع إلى مواليهم، كذا في العيني شرح الكنز. ويجوز صرف خمس الركاز والمعدن إلى فقراء بني هاشم، كذا في الجوهرة النيرة.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200573

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں