بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گوٹھ کی آبادی میں مرغی کا فارم بنانا


سوال

ہم تین بھائی اور والدہ بحریہ ٹاؤن عثمان گوٹھ میں رہتے   ہیں۔

1995 میں ہمارے والد نے ہماری والدہ کو طلاق دے کر انہیں اور ہم کو گھر سے نکال دیا۔ہمارے نانا چوں کہ گوٹھ کے بڑے سرداروں میں سے تھے، انہیں نے کچھ اپنی اور کچھ گوٹھ کی زمین ملا کر دیڑھ ایکڑ زمین مشترکہ ہمیں یعنی والدہ،تینوں بھائیوں کو دی، اس وقت صرف میں بالغ تھا، باقی سب بھائی بہن نا بالغ تھے،   جس پر ہم نے اپنے لئے مکان بنایا  جس کی موجودہ تقسیم یہ ہے کہ ایک ایکڑ پر ہم دو بھائیوں کے الگ الگ مکان ہیں، اور آدھے ایکڑ پر چھوٹے بھائی کا مکان ہے، ہر ایک کے حصہ کی زمین  پر رہائشی حصہ بھی ہے، اور خالی زمین بھی ہے۔

اور مذکورہ زمین سرکاری دستاویزات کے مطابق تین حصوں میں ہم تینوں بھائیوں کے نام پر  ہے، گوٹھ کے ضابطہ کے مطابق گوٹھ والے زمین کسی کو فروخت نہیں کرسکتے، چاہے خریدار گوٹھ کا ہی فرد ہو، یا باہر کا ہو، البتہ سردار اور گوٹھ کے دیگر افراد کے مشورہ سے بغیر قیمت زمین دوسرے کے نام منتقل کرسکتے  ہیں۔

  والدہ حیات ہیں اورہم بھائی اپنے اپنے حصہ  میں رہتے ہیں۔

بہنوں کی شادیاں بھی یہاں سے  ہوئی ہیں، اور وہ اپنے شوہروں کے ساتھ آباد ہیں، البتہ ایک بہن کا شوہر کمزور تھاتو، ہم نے سردار کے بیٹے سے بات کرکے ، اس کے شوہر کو گوٹھ کی زمین دلائی ہے۔

اب میں  اپنے  مکان کے ایک حصہ میں  مرغیوں کا فارم بنانا چاہتا ہوں، مرغیوں کے فارم کا ایک حصہ بھائی کے حصہ کی زمین کے  غیر  رہائشی حصہ کی دیوار کے ساتھ ہے۔

لیکن والدہ اور دونوں بھائی مجھے منع کررہے ہیں کہ جگہ آپ کی ہے لیکن اس میں فارم بنانے کی اجازت نہیں،  جبکہ ہمارے گوٹھ میں اور بھی کچھ لوگوں نے مرغی کے فارم بنائے ہوئے ہیں۔

کچھ لوگوں نے سردار سے بھی بات کی کہ اختر کو فارم بنانے کی اجازت دو، تو سردار کا کہنا تھا کہ مجھے اعتراض نہیں، لیکن اختر کی والدہ اور بھائی نہیں مانتے ہیں۔

پھر میں نے ان سے کہا کہ میرا  حصہ الگ کرکے دے دو،  تو اس سے بھی منع کررہے ہیں۔

مسئلہ کا شرعی حل بتائیں کہ کیا مجھے اسی مکان کے ایک حصہ میں فارم بنانے کی شرعا اجازت ہے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے ہر شخص کو اپنی مملوکہ اشیاء  و زمین میں اپنی مرضی کے مطابق جائز   تصرف کا حق  دیا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں    گوٹھ کی وہ زمین جو دستاویز میں سائل کے نام ہے، اور سائل   زمین کے اس حصہ میں رہائش پذیر بھی ہے، سائل کے لئے اپنی زیر انتظام و تصرف زمین پر مرغی کا فارم بنانا جائز ہوگا، پڑوس میں رہائش پذیر بھائی، اور والدہ کو اسے فارم بنانے سے منع کرنے کا شرعا اختیار نہ ہوگا، البتہ سائل کی اخلاقی  ذمہ داری ہوگی کے مرغی کے فارم کی صفائی ستھرائی کا  خاص اہتمام رکھے، تاکہ پڑوسیوں کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ ہو۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

وأما بيان حكم الملك والحق الثابت في المحل فنقول وبالله التوفيق حكم الملك ولاية التصرف للمالك في المملوك باختياره ليس لأحد ولاية الجبر عليه إلا لضرورة ولا لأحد ولاية المنع عنه وإن كان يتضرر به إلا إذا تعلق به حق الغير فيمنع عن التصرف من غير رضا صاحب الحق وغير المالك لا يكون له التصرف في ملكه من غير إذنه ورضاه إلا لضرورة وكذلك حكم الحق الثابت في المحل عرف هذا فنقول للمالك أن يتصرف في ملكه أي تصرف شاء سواء كان تصرفا يتعدى ضرره إلى غيره أو لا يتعدى فله أن يبني في ملكه مرحاضا أو حماما أو رحى أو تنورا وله أن يقعد في بنائه حدادا أو قصارا وله أن يحفر في ملكه بئرا أو بالوعة أو ديماسا وإن كان يهن من ذلك البناء ويتأذى به جاره.

وليس لجاره أن يمنعه حتى لو طلب جاره تحويل ذلك لم يجبر عليه؛ لأن الملك مطلق للتصرف في الأصل والمنع منه لعارض تعلق حق الغير فإذا لم يوجد التعلق لا يمنع إلا أن الامتناع عما يؤذي الجار ديانة واجب للحديث قال - عليه الصلاة والسلام - «المؤمن من أمن جاره بوائقه» ولو فعل شيئا من ذلك حتى وهن البناء وسقط حائط الجار لا يضمن؛ لأنه لا صنع منه في ملك الغير

( فصل في بيان حكم الملك والحق الثابت في المحل، ٦ /  ٢٦٣، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100832

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں