کیا ہم بچہ کا نام اذان رکھ سکتا ہے ؟
صورت مسؤلہ میں "اَذَان" کامعنٰی ہے: اعلان/ پنج وقتہ نماز کے اعلان کے مخصوص کلمات۔ نام کے بارے میں شریعت مطہرہ کی تعلیم یہ ہے کہ بچہ / بچی کا ایسا نام رکھا جائے جو ذو معنی ہو ،اچھا نام ہو ، اس لیے کہ نام کا شخصیت پر اثر ہوتا ہے ،لہذا جس طرح بچہ / بچی کا نام صلوۃ ،صوم ،حج وغیرہ نہیں رکھا جاتا ،اسی طرح اذان نام رکھنے سے بھی احتراز کیا جائے۔ اور ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ اپنے بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کے نام پر رکھے جائیں،لہذا اگر مذکورہ نام کی جگہ انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کوئی نام منتخب کرليا جائے۔
مسند أحمدمیں ہے:
"حدثنا عفان، حدثنا هشيم، أخبرنا داود بن عمرو، عن عبد الله بن أبي زكريا الخزاعي، عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم ".
(تتمة مسند الأنصار،٢٣/٣٦،ط : مؤسسة الرسالة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144507100930
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن