بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعضاء وضو پر رنگ یا سلوشن لگے رہنے کی صورت میں وضو کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص رنگ کا کام کرتا ہے یا پائپ کی فٹنگ کا کام کرتا ہے اور یہ کام اس  کا روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے تو اس دوران اس کے اعضاءِ وضو بھی رنگین ہوجاتے ہیں، یا ہاتھ میں سلوشن چپکتا ہے اور ان کے ہوتے ہوئے وضو کا پانی ان اعضا تک نہیں پہنچتا ہے، تو کیا اس کا  وضو ہوجائے گا؟ اگر نہیں ہوتا تو کیا کرے؟ کیوں کہ وہ بہت مشکل سے ہٹتا ہے!

جواب

واضح رہے کہ جن اعضاء کا وضو  میں دھونا فرض ہے، ان اعضاء تک پانی پہنچانا ضروری ہے، ان میں سے کوئی عضو سوئی کے ناکے کے برابر بھی خشک نہ رہے کہ اس پر پانی نہ پہنچا ہو، اگر ان اعضاء میں سے کسی عضو میں سوئی کے ناکے  کے برابر بھی ایسی جگہ ہو جس تک پانی نہ پہنچا ہو تو وہ وضو  شرعاً  نامکمل ہے، اور ایسے نامکمل وضو   سے پڑھی گئی نماز بھی کالعدم ہوگی اور ذمہ میں اسی طرح فرض رہے گی جس طرح نہ پڑھنے والے کے ذمہ میں رہتی ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر اعضائے وضو میں سے کسی عضو پر  رنگ، سلوشن  یا اور کوئی ٹھوس چیز لگ جائے جس کے ہوتے ہوئے کھال تک پانی نہیں پہنچتا ہو تو اس کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو  نہ ہوگا۔ عموماً  رنگ  تو مٹی کے تیل وغیرہ سے بہت آسانی سے صاف ہوجاتا ہے، اسی  طرح سلوشن بھی  مٹی کے تیل وغیرہ سے تھوڑی سی کوشش کے  بعد  چھوٹ جاتا ہے، لہٰذا  اعضاء وضو  پر سے ان چیزوں کو صاف کرنا ضروری ہوگا؛ کیوں کہ اس میں زیادہ مشقت نہیں ہے، یا دستانے وغیرہ پہن کر رنگ کرے، اور وضو کرنے سے پہلے انہیں اتار کر وضو کرلے۔ البتہ اگر کھال پر  سلوشن لگا ہو اور پوری کوشش کے بعد بھی مکمل طور پر نہ چھوٹے، اور زیادہ کوشش کے نتیجے میں کھال اترنے یا زخم بننے کا اندیشہ ہو تو جس قدر ہٹ سکے اس کا چھڑانا ضروری ہوگا۔

"وَلَوْ لُصِقَ بِأَصْلِ ظُفْرِهِ طِينٌ يَابِسٌ وَبَقِيَ قَدْرُ رَأْسِ إبْرَةٍ مِنْ مَوْضِعِ الْغَسْلِ لَمْ يَجُز".

البحر الرائق (1 / 14)

"الجامع الصغیر: سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي یبقی في أظفاره الدرن، أو الذي یعمل عمل الطین أو المرأة التي صبغت إصبعها بالحناء أو الصرام أو الصباغ قال: کل ذلک سواء یجزیهم وضوء هم إذ لایستطاع الامتناع عنه إلا بحرج، والفتوی علی الجواز".

 (الفتاوی الهندیة ۱؍۴)

"ویعفی أثر شق زواله بأن یحتاج في إخراجه إلی نحو الصابون".

 (مجمع الأنهر ۱؍۹۰)

"والمراد بالأثر اللون والریح، فإن شق إزالتهما سقطت".

 (البحر الرائق ۱؍۲۳۷)

"شرط صحته أي الوضوء زوال ما یمنع وصول الماء إلی الجسد کشمع شحم".

 (مراقي الفلاح مع الطحطاوي ۶۲)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں