بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آیت الکرسی میں اللہ تعالی کی کرسی سے متعلق مضمون کی توضیح


سوال

آیت الکرسی میں اللہ تعالیٰ کی کرسی کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟

جواب

قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ } [البقرة: 255]

ترجمہ:الله تعالیٰ  اس کے سوا کوئی عبادت کے قابل نہیں،  زندہ ہے سنبھالنے والا ہے ، نہ اس کو اونگھ دباسکتی ہے اور نہ نیند، اسی کے مملوک ہیں سب جو کچھ آسمانوں میں ہیں اور جو کچھ زمین میں ہیں ۔ ایسا کون شخص ہے جو اس کے پاس سفارش کرسکے بدون اس کی اجازت کے ۔  وہ جانتا ہے ان کے تمام حاضر اور غائب حالات کو اور وہ (موجودات) اس  کے معلومات میں سے کسی  چیز کو اپنے احاطہٴ علمی میں نہیں لاسکتے مگر جس قدر  چاہے،  اس کی کرسی نے سب آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لے رکھا ہے ، اور الله تعالیٰ کو ان دونوں کی حفاظت کچھ گراں نہیں گزرتی، اور وہ عالی شان عظیم الشان ہے ۔

(بیان القرآن)

یہ آیت الکرسی ہے ،اس آیت میں اللہ تعالی توحید، ذات اور صفات کا بیان ہو ا ہے ،اللہ تعالی کرسی سے متعلق آیت کے اندر یہ ذکر ہے:’’وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ‘‘     اس کی تفسیر میں  مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

’’وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَیعنی اس کی کرسی اتنی بڑی ہے جس کی وسعت کے اندر ساتوں آسمان اور زمین سمائے ہوئے ہیں، اللہ جل شانہ نشست وبرخاست اور حیز ومکان سے بالاتر ہیں، اس قسم کی آیات کو اپنے معاملات پر قیاس نہ کیا جائے، اس کی کیفیت وحقیقت کا ادراک انسانی عقل سے بالاتر ہے، البتہ مستند روایات حدیث سے اتنا معلوم ہوتا ہے کہ "عرش" اور "کرسی"  بہت عظیم الشان جسم ہیں جو  تمام آسمان اور زمین سے بدرجہا بڑے ہیں، ابن کثیر نے بروایت حضرت ابوذر غفاری نقل کیا ہے کہ انہوں نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کرسی کیا اور کیسی ہے؟ آپ  ﷺ نے فرمایا:قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ ساتوں آسمانوں اور زمینوں کی مثال کرسی کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے ایک بڑے میدان میں کوئی حلقہ انگشتری جیسا ڈال دیا جائے۔اور بعض دوسری روایات میں ہے کہ عرش کے   سامنے کرسی کی مثال بھی ایسی ہی ہے، جسے ایک بڑے میدان میں انگشتری کا حلقہ۔‘‘

(معارف القرآن ج:۱ ص:۶۱۴ ،۶۱۵ ط:ادارۃ المعارف کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں