بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آیت سجدہ تلاوت کرنے کے بعد سجدہ کیا اور پھر کھڑے ہوکر مزید قراءت کیے بغیر رکوع میں چلا گیا


سوال

امام تراویح پڑھا رہا تھا، اسی اثنا  میں آیت سجدہ آگئی ،چنانچہ امام نے سجدہ کیا اور کھڑا ہو گیا، اور کچھ پڑھے بغیر رکوع میں چلا گیا (کیوں کہ آیت سجدہ پر سورت مکمل ہو رہی تھی) ،تو کیا اس طرح نماز ہو جائے گی؟  جواب مرحمت فرمائیں، نیز اس سے متعلق فقہ کا جو اصول ہو وہ بھی واضح فرمائیں؟

جواب

1-  صورتِ مسئولہ  میں امام کو چاہیے تھا کہ سجدہ تلاوت کرنے کے بعد کھڑے ہوکر چند آیتیں مزید قراءت کرتا اور پھر رکوع میں جاتا ،لیکن امام نے سجدہ کرنے کے بعد مزید قراءت نہیں کی اور  رکوع میں چلا گیا تو اس    سے نماز فاسد نہیں ہوئی ،نماز ادا ہوگئی ہے ۔

2- اس متعلق فقہی ضابطہ یہ  ہے کہ  اگر آیتِ  سجدہ سورت کے  آخر میں ہے  تو اس کی ادائیگی کی    دو صورتیں ہیں ،ایک یہ کہ فوراً سجدہ تلاوت کرکے اٹھے اور پھر آگے سے چند آیتیں پڑھ کر رکوع کرے ،دوسری صورت یہ ہے کہ   آیتِ سجدہ کی تلاوت کے فورًا بعد رکوع کرے اور رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت کرلے ، اس صورت میں بھی سجدہ ادا ہوجائے گا ۔

البتہ  دوسری صورت جماعت کی نماز میں مناسب نہیں ہے ؛ اس لیے کہ صرف امام کی جانب سے سجدہ تلاوت  کرنے کی نیت مقتدی  کی جانب سے سجدہ تلاوت ادا ہونے کے لیے کافی نہیں ہے ،اس صورت  میں مقتدی کا سجدہ تلاوت رہ جائے گا اور مقتدی پر سلام کے فوراً بعد ایک سجدہ کرکے سجدہ تلاوت ادا کرنا  اور دوبارہ قعدہ کرنا لازم ہوگا ۔

وفي الفتاوى الهندية :

"و لو كانت بختم السورة فالأفضل أن يركع بها و لو سجد و لم يركع فلابدّ من أن يقرأ شيئًا من السورة الأخرى بعد ما رفع رأسه من السجود، و لو رفع و لم يقرأ شيئًا و ركع جاز، و إن لم يركع و لم يسجد و تجاوز إلى موضع آخر فليس له أن يركع بها و عليه أن يسجد ما دام في الصلاة ... و لو نواها في الركوع عقيب التلاوة و لم ينوها المقتديلاينوب عنه و يسجد إذا سلم إمامه و يعيد القعدة و لو تركها تفسد صلاته، كذا في القنية."(1/ 133ط:دار الفكر)

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"و لو نواها في ركوعه و لم ينوها المؤتم لم تجزه و يسجد إذا سلم الإمام و يعيد القعدة، و لو تركها فسدت صلاته، كذا في القنية. و ينبغي حمله على الجهرية."

(رد المحتار2/ 112ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144209200621

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں