بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کاغذ پر آیات قرآنی لکھ کر مٹانا


سوال

میری بیوی مدرسہ جاتی ہے، مدرسہ میں ان کو قرآن کی تفسیر سیکھائی جا رہی ہےجس کے لیے ان کے ہوم ورک میں قرآن کی آیات اور اس کا ترجمہ لکھنا ہوتا ہے، کیا قرآن کی آیت کو قرآن سے دیکھ کر لکھنا جائز ہے؟ اگر کوئی غلطی ہو تو اس کی لکھائی کو ربڑ سے مٹایا جاسکتا ہے؟ ہم لوگ قرآن کی آیت کو پینسل سے لکھ رہے ہیں تو کیا پینسل سے مٹانے کے بعد اس کے ذرات کو پھینک سکتے ہیں یا کسی کاغذ میں جمع کر کے دفنانا چاہیئے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  قرآنی آیات اور اس کے ترجمہ کا لکھنا اور ضرورت کے  وقت اس کا مٹانا جائز ہے،اور اس کے ذرات کو پاک جگہ پر پھینکنا بہتر ہے ویسے بھی پھنکنے کی گنجائش ہے۔

 فقہاءِ کرام نے  ضرورت کی صورت میں  کاغذ  وغیرہ سے قرآنی آیات اور احادیث  کو مٹانے کی اجازت دی ہے۔

''فتاوی عالمگیری'' میں ہے:

''ولو محا لوحاً كتب فيه القرآن واستعمله في أمر الدنيا يجوز''.

(5 / 322، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن، ط: رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں