بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعوان خاندان کو زکوۃ دینے کا حکم


سوال

ہمارے خاندان کے کچھ لوگوں نے اپنا شجرا نکلوایا تو وہ قطب شاہ اعوان سے ملتا ہے، اس صورت میں اپنے خاندان والوں کو زکوٰۃ  دی جا سکتی ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ ميں  اگر واقعۃً سائل کے خاندان كا شجره اعوان خاندان سے ملتا ہو اور اعوان خاندان  کا سلسلہٴ نسب  محمد بن الحنفیہ رحمہ اللہ تعالٰی کے واسطے سے حضرت علی رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔جیسا کہ مشہور ہے اور اعوان خاندان کے پاس اس سلسلہ میں مستند شجرہٴ نسب بھی موجود ہے تو  ان کا آپس میں ایک دوسرے کو زکوة دینا جائز نہ ہوگا اور نہ ہی کسی دوسری برادری کا انھیں زکوة دینا جائز ہوگا۔ اگر یہ محض سنی سنائی یا مشہور کی ہوئی بات ہے اور شجرۂ نسب محفوظ نہیں ہےتو ایسی صورت میں اعوان خاندان کے اہل علم حضرات کو چاہیے کہ وہ اپنی خاندان کے متعلق تحقیق کریں کہ یہ خاندان واقعۃً حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سلسلہ نسب  سے ہے یا نہیں؟ اور اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سلسلہ نسب سے ہونا ثابت نہ ہو  اور نہ ہی صاحب نصاب ہو تو زکوۃ کا مستحق ہونے کی وجہ سے  ایک دوسرے کو بھی زکوۃ دے سکتے ہیں اور دوسری برادری کے لوگ  بھی انہیں زکوۃ دے سکتےہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" أما تفسیرھا : فھی تملیک المال من فقیر مسلم غیر ھاشمی، ولامولاہ بشرط قطع المنفعة عن المملك من کل وجه لله تعالی، ھذا فی الشرع ."

(کتاب الزکوٰة : ج1، ص170 ،ط :مکتبه حقانیه)

فتاوی ہندیہ میں ہے

" ولا یدفع إلی بني ھاشم وھم آل علي، وآل عباس، وآل جعفر، وآل عقیل، وآل الحارث بن عبد المطلب کذا فی الھدایة، ویجوز الدفع إلی من عداھم کذریة أبي لھب ؛ لأنھم لم یناصروا النبي صلی اللہ علیه وسلم. کذا فی السراج الوھاج."

( کتاب الزکاة، الباب السابع فی المصارف، ج۱،ص ۱۸۹، ط: مکتبة حقانیة)

مشکوۃ شریف میں ہے:

"و عن عبد المطلب بن ربيعة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: إن هذه الصدقات، إنما هي أوساخ الناس، وإنها  لا تحل لمحمد، ولا لآل محمد."

(کتاب الزکاۃ، باب من تحل له الصدقة ،ص161، ط : قدیمی کتب خانہ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وبنو هاشم الذين تحرم عليهم الصدقات آل العباس، وآل علي، وآل جعفر، وآل عقيل، وولد الحارث بن عبد المطلب، كذا ذكره الكرخي."

(کتاب الزکاۃ، ج:2۔،ص:162،ط:المکتبة الوحیدیة، پشاور)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308102086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں