بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آیت کریمہ کا ایک لاکھ مرتبہ ورد کرنا اور ورد کرنے کے بعد بھاری رقم صدقہ دینے کا حکم


سوال

1: اگر کسی جگہ کوئی ختم کے لئے بلائے تو  کیا "آیت کریمہ"اور "یاسلام" کو ایک لاکھ مرتبہ پڑھنا ضروری ہے ؟

2:نیز ہمارے علاقے کے علماء کرام فرماتے ہیں کہ آیت کریمہ کے ختم کرنے کے بعد بھاری مقدار میں صدقہ دینا ضروری ہے ورنہ ختم الٹا اثر کرے گا؟

جواب

1:صورتِ مسئولہ میں آیت کریمہ   دیگر دعاؤں کی طرح ایک دعاہے، شریعت مطہرہ نے اس کے پڑھنے کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے،یہ آیت مصائب  سے نجات کے لیے انتہائی مجرب ہے اور بزرگان دین سے منقول ہے کہ آیت ہذا کا ورد  کرکے دعا کی جائے تو قبولیت کی بہت امید ہے،نیز "یا سلام"پڑھنے کی بھی  شریعت مطہرہ نے کوئی حد اور کوئی وقت  مقرر نہیں کیا ہے، بلکہ مناسب حالات میں جب بھی چاہے پڑھنا شرعا جائز ہے۔

2:صدقہ اور خیرات کرنا شریعت میں مطلوب ہے اور اس کی طرف ترغیب بھی دی گئی ہے، اس کے لیے کسی وقت یا کسی عمل کو  خاص کرنا  ضروری نہیں، لہذا سائل کے علاقہ میں بعض علماء کا یہ کہنا کہ :"آیت کریمہ کے ختم کرنے کے بعد بھاری مقدار میں صدقہ دینا ضروری ہے ورنہ ختم الٹا اثر کریگا"درست نہیں بلکہ جب چاہے صدقہ اور خیرات کرنا شرعًا جائز ہے۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"عن سعيد بن المسيب قال:سمعت سعد بن أبي وقاص يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اسم الله الذي إذا دعي به أجاب، وإذا سئل به أعطى دعوة يونس بن متى» قال قلت يا رسول الله. هي ليونس خاصة أم لجماعة المسلمين؟ قال: «هي ليونس بن متى خاصة، ولجماعة المؤمنين عامة، إذا دعوا بها، ألم تسمع قول الله عز وجل فنادى في الظلمات أن لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين فاستجبنا له ونجيناه من الغم وكذلك ننجي المؤمنين فهو شرط من الله لمن دعاه به» ... عن كثير بن معبد قال: سألت الحسن فقلت: يا أبا سعيد اسم الله الأعظم الذي إذا دعي به أجاب وإذا سئل به أعطى؟ قال: ابن أخي أما تقرأ القرآن قول الله تعالى: وذا النون إذ ذهب مغاضبا- إلى قوله- وكذلك ننجي المؤمنين ابن أخي، هذا اسم الله الأعظم الذي إذا دعي به أجاب، وإذا سئل به أعطى."

[سورة الأنبياء،ج:5، ص:324، ط:دار الکتب العلمية]

خیر الفتاوی میں ہے:

"سوا لاکھ مرتبہ آیت کریمہ کا ورد کرنا شرعی حکم نہیں ہے کہ مصیبت کے وقت  ایسا کرنا ضروری ہے، بلکہ دعا ء کرنے کا ایک طریقہ  ہے، جیسے دوسرے طریقوں سے دعاء کرنا جائز ومشروع ہے ، ایسے ہی آیت کریمہ پڑھ کر دعاء کرنا بھی مشروع ہے۔"

(ذکر واوراد، دعاء اور تعویذات، ج:1،ص:342، ط: مکتبہ امدادیہ)

آپ کےمسائل اور ان کا حل میں ہے:

"سوال:کیا ختم قرآن پاک اور آیت کریمہ کرانے کے بعد صدقہ وخیرات یا زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے اور اس کو کن لوگوں پر خرچ کیا جاسکتاہے؟

جواب:ختم قرآن یا آیت کریمہ کے ختم پر زکوٰۃ نکالنا ضروری نہیں ہے، ویسے صدقہ وخیرات آدمی جب بھی کرے اچھی بات ہے۔"

(صدقہ، فقراء وغیرہ سے متعلق مسائل، ج:5، ص:224، ط:مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں