بریلویوں کو عاشق رسول کہنا کیساہے؟
واضح رہے کہ عاشق رسول کا مطلب ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے والا، نبی کی اداوٴں پر مر مٹنے والا، نبی کی سنتوں کو اپنانے والا، نبی کی اطاعت و فرماں برداری میں دل و جان نچھاور کرنے والا، بدعات اور خرافات سے بچنے والا ، نبی کے قول و عمل کی خلاف ورزی سے بچنے والا اور پوری زندگی سنت کے مطابق گذارنے والا ۔ جو شخص اس پیمانے پر پورا نہیں اترتا تو وہ عاشق کیسے کہلائے گا،عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلا مطالبہ ہی عمل ہے۔ صرف زبانی دعوائے محبت یا تصدیقِ قلبی و اقرارِ لسانی کافی ہوتا تو عہدِ نبوت سے آج تک کوئی منافق اور کافر نہ ہوتا، جب تک کہ کردارِ عملی کا اظہار نہ ہو، مومن اور منافق میں امتیاز، موحد اور مشرک میں امتیاز کیسے ہوتا؟! عمل پیمانہ ہے مومنِ صادق اور منافق کے درمیان۔ لہذا جو اس پیمانے پر پورا اترے گا وہ عاشق رسول کہلانے کا حق دار ہوگا۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے:
’’قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔‘‘ (آل عمران:31)
ترجمہ: ’’تو کہہ اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ کی تو میری راہ چلو، تاکہ محبت کرے تم سے اللہ اور بخشے گناہ تمہارے۔‘‘
حدیث مبارک ہے:
"وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يؤمن أحدكم حتى يكون هواه تبعا لما جئت به» رواه في شرح السنة."
(مشکوٰۃ المصابیح،كتاب الإيمان، باب الاعتصام بالكتاب والسنة، رقم الحديث:167)
ترجمہ: ’’تمہارا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوتا جب تک تمہاری خواہشات اور جذبات اس دین کے تابع نہ ہوجائیں جس کو میں لے کر آیا ہوں۔‘‘
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308100756
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن