بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آئرہ نام رکھنے کا حکم


سوال

میری  بیٹی   سات جنوری،  دو ہزار اکیس،  (7 جنوری 2021 ) دوپہر (2:57) کو پیدا ہوئی،  میں نے اس کا نام آئرہ رکھا ہے،  کیا یہ نام اس کے لیے ٹھیک ہے ؟ اگر ٹھیک نہیں ہے تو کس حرف سے اور کیا ہونا چاہیے؟

جواب

" آئرہ" یہ  نام تتبع اور تلاش کے بعد  نہ عربی لغت میں ملا اور نہ ہی فارسی لغت میں ملا، اگر عربی زبان میں اس کے حروفِ اصلیہ دیکھے جائیں تو بھی اس مادے سے کوئی مناسب معنٰی نہیں نکلتا۔ لہذا مذکورہ  نام رکھنا درست نہیں ہے ،  اس کے بجائے صحابیات رضی اللہ عنہن یا نیک خواتین کے اسماء گرامی میں سے کوئی نام یا کوئی اچھا بامعنی نام رکھاجائے جو افضل ہونے کے ساتھ باعث برکت بھی ہے۔

ہماری ویب سائٹ کے سرور ورق پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں حروف تہجی کی ترتیب سے لڑکوں اور لڑکیوں کے منتخب نام موجود ہیں، جنس اور حرف کا منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

تفسیرِ معارف القرآن  (مفتی محمد شفیعؒ) میں ہے:

"افسوس ہے کہ آج کل عام مسلمان اس غلطی میں مبتلا ہیں،  کچھ لوگ تو وہ ہیں جنہوں نے اسلامی نام ہی رکھنا چھوڑ دیے، ان کی صورت و سیرت سے تو پہلے بھی مسلمان سمجھنا ان کا مشکل تھا، نام سے پتا چل جاتا تھا، اب نئے نام انگریزی طرز کے رکھے جانے لگے، لڑکیوں کے نام خواتینِ اسلام کے طرز کے خلاف خدیجہ، عائشہ، فاطمہ کے بجائے نسیم،شمیم، شہناز، نجمہ، پروین ہونے لگے۔اس سے زیادہ افسوس ناک یہ ہے کہ جن لوگوں کے اسلامی نام ہیں: عبدالرحمٰن، عبدالخالق، عبدالرزّاق، عبدالغفار، عبدالقدوس وغیرہ ان میں تخفیف کا یہ غلط طریقہ اختیار کرلیا گیا کہ صرف آخری لفظ ان کے نام کی جگہ پکارا جاتا ہے رحمٰن، خالق، رزّاق، غفار کا خطاب انسانوں کو دیا جارہا ہے۔ اور اس سے زیادہ غضب کی بات یہ ہے کہ ’’قدرت اللہ‘‘ کو ’’اللہ صاحب‘‘  اور ’’قدرت خدا‘‘  کو ’’خدا صاحب‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ سب ناجائز و حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، جتنی مرتبہ یہ لفظ پکارا جاتا ہے اتنی ہی مرتبہ گناہِ کبیرہ کا ارتکاب ہوتا ہے، اور سننے والا بھی گناہ سے خالی نہیں رہتا۔"

(معارف القرآن، ج:4، ص:132، ط:معارف القرآن کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں