بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کے گناہ پر باوجود توبہ کے بار بار عار دلانا


سوال

ایک شخص  سے کافی عرصہ قبل ایک گناہ سر زد ہو گیا تھا،  اس شخص نے الله  ﷻ  سے معافی اور گناہ سے توبہ کی،  لیکن  کچھ لوگ اس گناہ کے چرچے کرنے سے باز نہیں آتے، جب بھی  ملتے ہیں اس کو  کہتے ہیں یاد ہے تم یہ گناہ کرچکے ہو۔ ایسی صورتِ حال میں وہ شخص کیا کرے؟ کیا وہ مُکر جائے کہ میں نے نہیں کیا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں جب مذکورہ شخص گناہ سے  توبہ وتائب ہوچکا ہےتو اب لوگوں کا اُسے اس گناہ پر  عار دلانا قطعاً ناجائز ہے،  شریعتِ مطہرہ میں اس کی ممانعت وارد ہے، بلکہ احادیث کی رو سے یہ اندیشہ بھی ہے کہ اس شخص کو  (جس سے گناہ سرزد ہوا تھا )تو اللہ تعالیٰ معاف فرمادیں، لیکن گناہ کا طعنہ دینے والے کو خود  اس گناہ میں مبتلا کردیا جائے،  لہذا کسی مسلمان کو  گناہ  پر طعنہ دیناجائز نہیں ہے، خواہ توبہ سے پہلے ہو یا بعد میں، لوگوں کا یہ طرزِ عمل درست نہیں ہے۔

بجائے مکر جانے اور جھوٹ میں مبتلا ہونے کے ایسے افراد کو حکمت وبصیرت کے ساتھ وہ شخص  سمجھائے اور انہیں اس شرعی حکم سے آگاہ کرے کہ کسی مسلمان کو گناہ پر عارددلانا سخت گناہ ہے ، اور حدیث میں اس پر وعید وارد ہے۔پھر بھی اگر ایسے لوگ باز نہیں آتے تو  یہ صبر کرے، اور انہیں در گزر کرکے ان کے لیے ہدایت کی دعا کرے، اس سے اللہ تعالی کے ہاں اس کا درجہ بہت بلند ہوجائے گا، اور اس کی دعاؤں کے نتیجے میں انہیں ہدایت مل گئی تو وہ نہ صرف باز آجائیں گے اور اس سے معافی بھی مانگ لیں گے، بلکہ ان کی ہدایت کا سبب بننے کی وجہ سے اسے بھی اجر ملے گا، اور پھر بھی وہ باز نہیں آتے تو وہ اللہ کے ہاں مجرم ہیں، اللہ جل شانہ ان سے باعزت نجات کی خود سبیل پیدا فرمادیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202392

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں