بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عاقلہ کے نکاح میں بھائی راضی نہیں


سوال

 زید  نے اپنی  ماموں زاد بہن کو کہا کہ میں تم سے شادی کروں گا، وہ راضی  ہوگئی،  بس اتنی سی بات سے دونوں کے درمیان اتنی شدید محبت ہوگئی کہ اب دونوں ایک دوسرے کے بغیر کسی سے  شادی کر نے کو تیار نہیں، تو لڑکے کے گھر والوں نے تو  سب کے سب  نے مان لیا اور لڑکی کے گھر والوں میں سے جو فی الحال مربی ہیں ‌‌‌‌‌‌یعنی ماں  چچا اور بڑے بھائی وہ سب مان  گئے، صرف ایک  بھائی نہیں مان رہے  ہیں، جب کہ لڑکی  کہہ رہی ہے کہ زید کے علاوہ کہیں اور شادی کرا دی تو میری زندگی بے چینی ہوگی تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب   لڑکے کے تمام   گھر والے بھی راضی ہیں اور دونوں خاندان کے درمیان قریبی رشتہ بھی ہے، اور لڑکی کے مذکورہ  بھائی  کے علاوہ لڑکی  کی والدہ اور  دیگر اقارب  بھی اس رشتہ پر راضی ہیں تو  ایسی صورت میں لڑکی کے مذکورہ  بھائی کو چاہیے کہ  اگر لڑکے میں کوئی شرعی و  اخلاقی خرابی نہ ہو تو یہ  بھائی  بھی اس رشتہ پر راضی ہوجائے، بلاوجہ شرعی انکار نہ کرے، اور اگر بسیار کوشش کے باوجود یہ بھائی راضی نہ ہو تو ان دونوں کا رشتہ کرادیا جائے، اصل رضامندی کا اعتبار  عاقلہ بالغہ لڑکی کا ہے۔ باقی نکاح کے بغیر غیر محرم لڑکا لڑکی کا رابطہ رکھنا اور بات چیت کرنا درست نہیں ہے۔

في الهندیة ۱:۳۰۵:

"نفذ نکاح حرّة مكلّفة بلا ولي عند أبي حنیفة و أبي یوسف في ظاهر الروایة، كذا في التبیین."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200716

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں