بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

آپﷺ کے لیے بدو لفظ استعمال کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص نبی کریم صلی اللّٰه علم وسلم کے لیے بَدو کا لفظ استعمال کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

بدو ایک غیر مہذب لفظ ہے،آپ ﷺ کے حق میں اس کااستعمال جائز نہیں ہے ، مذکورہ شخص پر توبہ واستغفاراورآئندہ کے لیے احتراز لازم ہے۔

غیاث اللغات    میں ہے:

" بدو: بفتح اول و سکون دال سوای معنی مذکور بمعنے بیابان وصحرا."

(باب بائے، فصل  بای موحدہ مع دال مہمله، ص:102، ط: قدیمی )

فتاوی شامی میں ہے:

" وما كان خطأ من الألفاظ ولا يوجب الكفر فقائله يقر على حاله، ولا يؤمر بتجديد النكاح ولكن يؤمر بالاستغفار والرجوع عن ذلك."

(کتاب الجہاد، باب المرتد، ج:6، ص:377، ط:رشیدیه)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144606101399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں