اگر کوئی شخص نبی کریم صلی اللّٰه علم وسلم کے لیے بَدو کا لفظ استعمال کرتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟
بدو ایک غیر مہذب لفظ ہے،آپ ﷺ کے حق میں اس کااستعمال جائز نہیں ہے ، مذکورہ شخص پر توبہ واستغفاراورآئندہ کے لیے احتراز لازم ہے۔
غیاث اللغات میں ہے:
" بدو: بفتح اول و سکون دال سوای معنی مذکور بمعنے بیابان وصحرا."
(باب بائے، فصل بای موحدہ مع دال مہمله، ص:102، ط: قدیمی )
فتاوی شامی میں ہے:
" وما كان خطأ من الألفاظ ولا يوجب الكفر فقائله يقر على حاله، ولا يؤمر بتجديد النكاح ولكن يؤمر بالاستغفار والرجوع عن ذلك."
(کتاب الجہاد، باب المرتد، ج:6، ص:377، ط:رشیدیه)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144606101399
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن