بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

آپ کی بہن کو فارغ کردیا ہے میں اگر طلاق کی نیت نہ ہو تو کیا حکم ہے


سوال

 تین ماہ پہلے اپنی اہلیہ سے لڑائی ہوئی تھی اور لڑائی زیادہ ہونے کی وجہ سے میں اپنی بڑی بہن جس کی شادی ہوچکی ہے اس کے گھر چلا گیا تاکہ لڑائی کم ہو سکے، پھر میری بڑی بہن نے میری اہلیہ کی بڑی بہن کو فون کیا تاکہ تمام بات سمجھائی جا سکے ،مگر میری اہلیہ کی بڑی بہن نے بات سننے کے بجائے بحث شروع کر دی، پھر میں نے ان کو ڈرانے کے لیے کہا "میں نے آپ کی بہن کو فارغ کر دیا ہے"، یہ بات صرف میں نے ڈرانے کے لیے کی تھی، تاکہ وہ میری اہلیہ کو سمجھائیں، میں نے اپنے بیوی کو طلاق نہیں دی اور اس وقت بھی میرے دل میں ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا، میں اپنی اہلیہ کے بغیر زندگی نہیں گزار سکتا،میں نے صرف ڈرانے کے لیے کہا تھا تاکہ ہم دونوں میں ہر وقت لڑائی نہ ہو،میری جاب نہ ہونے کی وجہ سے لڑائی ہوتی تھی ،مگر اب الحمداللہ میری جاب لگ گئی ہے، میں ہمیشہ اپنی اہلیہ کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں، برائے مہربانی میرے مسئلہ پر غور کریں اور فتویٰ جاری کریں تاکہ میں اپنے سسرال والوں کو دکھا کر اپنی اہلیہ کو اپنے گھر واپس لاسکوں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا بیان واقعۃً درست ہے اور سائل نے مذکورہ الفاظ  "آپ کی بہن کو فارغ کردیا ہے" محض  ڈرانے کے لیے کہے تھے،طلاق کی نیت سے نہیں کہے تھے ،اور نہ ہی مذاکرہ طلاق کا ماحول تھا، تو شرعاً سائل کی بیوی پر  کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ، سائل اور سائل کی بیوی کا نکاح بدستور قائم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال)، وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب.

(قوله: وهي حالة مذاكرة الطلاق) أشار به إلى ما في النهر من أن دلالة الحال تعم دلالة المقال قال: وعلى هذا فتفسر المذاكرة بسؤال الطلاق أو تقديم الإيقاع، كما في اعتدي ثلاثاً وقال قبله المذاكرة أن تسأله هي أو أجنبي الطلاق".

(باب الکنایات،ج:3،ص:296-297 ط: سعید)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"(قال): ولو قال: أنت مني بائن أو بتة أو خلية أو برية، فإن لم ينو الطلاق لايقع الطلاق؛ لأنه تكلم بكلام محتمل."

(باب ما تقع به الفرقة مما يشبه الطلاق،ج:6،ص:72،ط؛دار المعرفة - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں