کیا شوہر کا بحث کے دوران یہ کہنا کہ' آپ اپنے راستے میں اپنے راستےاب سوچ لیں' کیا اس سے نکاح قائم رہتا ہے؟ اور کیا احکام ہیں؟ شادی کو 5مہینے ہونے والے ہیں میاں بیوی نماز روزے کے پابند اور اللہ سے ڈرنے والے ہیں۔ مدد فرمادیں!
صورتِ مسئولہ میں شوہر کا اپنی بیوی کو یہ کہنے سے کہ "آپ اپنے راستے میں اپنے راستےاب سوچ لیں" کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.
وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، وكذا ما يفعله بعض سكان البوادي من أمرها بحلق شعرها لا يقع به طلاق وإن نواه."
(الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین، کتاب الطلاق،ج3،ص230،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100487
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن