بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن سولات حل کرکے اجرت لینا


سوال

 بعض لوگ انٹر نیٹ پر کچھ سوالات بھیج کر کہتے ہیں کہ ہمیں اتنےوقت میں ان کے جواب دے دیں تو ہم آپ کو اتنی اجرت دیں گے ،لگتا یہ ہے کہ یہ ان کے کسی آن لائن امتحان کے سوالات ہوتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟ نیز یہ اجرت اور آمدنی حلال ہے یا حرام ہے ؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں امتحان کے دوران سوالات پوچھنے والے کو جواب بتانا اور اس پر اجرت لینا جائز نہیں، حاصل ہونے والی اجرت حلال نہیں، کیوں کہ امتحان میں نقل کرانے کی شرعاً اجازت نہیں،  اس لیے کہ امتحانات کا بنیادی مقصد طلبہ کی استعداد،قابلیت اور صلاحیت کو جانچنااور پرکھنا ہوتاہے،اور اسی کے مطابق امتحانی بورڈ یا متعلّقہ اداروں کی طرف سے طلبہ کو سندات جاری  کی جاتی ہیں،جوکہ اعلیٰ اور ادنیٰ استعداد والے  طلبہ کے معلوم کرنے کا معیار ہوتا ہے۔

البتہ اگر ان سوالات کی نوعیت یہ ہو کہ ان  کے جوابات معلوم کرکے یاد کرنا ہو  اور پھر اس  کے بعد ان کا امتحان ہوتا ہے تو یہ نقل کے زمرے میں نہیں آتا، بلکہ یہ  تعاون جائز ہے ، اگر اس پر تعاون کرنے والے کو اجرت دی جائے تو یہ بھی جائز ہے اور اس کااستعمال کرنا بھی حلال ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

﴿ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْخَائِنِينَ ﴾(سورةالانفال:58)

ترجمہ :بلا شبہ اللہ تعالی خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کر تے ۔

﴿ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ ﴾(سورةالحج:30)

ترجمہ:اور جھوٹی بات سے کنارہ کش رہو۔

حدیث شریف میں ہے : 

"عن أبي هريرة رضي الله عنه،عن النبيّ صلى الله عليه وسلّم قال: آية المنافق ثلاث: إذا حدّث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان."

(صحيح البخاري، كتاب الإيمان، باب علامة المنافق، ج:1،ص:143 مكتبةالبشرى)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا : منافق کی تین علامتیں ہیں : جب بات کرے تو جھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو خلاف کرے ،اور جب   (اس کے پاس )امانت رکھوائی  جائے  تو خیانت کرے ۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144301200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں