بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

آنکھوں میں میل کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

صبح اٹھنے کے بعد وضو کیا اور فجر کی نماز پڑھی تو آنکھ میں کچھ کچرا وغیرہ جما تھا تو کیا اس سے نماز ہو جائے گی یا لوٹانی ہو گی ؟

جواب

عموماًجو آنکھوں میں میل سی (گڈ)ہوتی ہے ،آنسو سے بنتی ہے،وہ پاک ہوتی ہے،البتہ  اگر  وضو کرتے وقت آنکھوں کے کنارے پر جمی ہوئی یہ میل آنکھوں کو نرمی سے بند کرنے پر  آنکھوں سے باہر نظر آئےتو اس کوصاف کرنا واجب ہے ،تا کہ پانی اس جگہ پہنچ جائے صرف اوپر سے  پانی بہانا کافی نہیں،اوراگر وہ میل جو  نرمی سے آنکھ بند کرنے پر آنکھ کے باہر  نظر نہ آئےتواس کو صاف کرنا ضروری نہیں،البتہ اگر آنکھ میں کوئی پھنسی وغیرہ ہو اور اس سے پانی نکلتا ہو تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس لئے کہ یہ ناپاک ہے؛لہذا صورت مسئولہ میں  اگر میل آنکھوں کے اندر تھی تو نماز  درست ہوگئی لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"ولو رمدت عینه فرمصت یجب ایصال الماء تحت الرمص ان بقی خارجاً بتغمیض العین والا فلا کذا فی الزاهدی".

(الفتاویٰ الهندیة،كتاب الطهارة ،الباب الأول في الوضوء، الفصل الأول: في فرائض الوضوء،(1/4) ط:دارالفكر  )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100700

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں