بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن ٹی شرٹس ، ٹراؤزر ، سوٹ وغیرہ بیچنے کا حکم


سوال

 میرا آن لائن کام ہے ، ٹی شرٹس /ٹراؤزر /سوٹ کا، مسئلہ یہ ہے کہ دکان والا مجھے تصویر بھیجتا ہے ان تصویروں کو میں (فیس بک ، واٹس ایپ)Facebook /WhatsApp پر لگاتا ہوں، لوگ مجھے پھر آرڈر دیتے ہیں کہ فلا ں فلا ں ٹی شرٹس(tshirts) یا سوٹ(suit) مجھے لینا ہے کتنے کا ہے؟میں مجھے جیسے تین سو( 300 )کی آئی ہے تو میں 400 یا 500 کی بتا دیتا ہوں ،پھر میں صدر جاتا ہوں، وہ چیز اس دکاندار سے خرید کرکسٹمر(coustomer)کو دےدیتا ہوں، اور پیسے لےلیتا ہو ں پرافٹ کے ساتھ ،پہلے مطلب بکنگ کرلیتاہوں تصویر دکھاکرپھر چیزخریدکرلاتاہوں کسٹمرـ( Coustomer) کو دیتا ہو،پھرکسٹمر(Coustomer) مجھے پیسے دیتا ہے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں "مبیع" (جوچیزفروخت کی جارہی ہو) شرٹس ،ٹراؤزر ، سوٹ چوں کہ سائل کی ملکیت میں نہیں ہوتی  اور سائل محض اشتہار ،تصویردکھلاکر کسی کو وہ سامان فروخت کرتا ہے،اور بعد میں وہ سامان کسی اور دکان سے خرید کردیتا ہے تو اس صورت میں" مبیع "(جوچیزفروخت کی جارہی ہو)سائل کی ملکیت میں  موجود نہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے،اس لیے کہ جو چیز فروخت کرنا مقصود ہو وہ بائع کی ملکیت میں ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے۔

البتہ اگر سائل پہلے سے وضاحت کردے کہ یہ چیز میری ملکیت میں نہیں ہے، میں کہیں سے لے کر اتنے میں آپ کو دوں گا، پھر کہیں سے خرید کر باقاعدہ قبضہ کرکے متعینہ قیمت پر فروخت کرے ، یا بیچنے والے اور خریدار کے درمیان بروکری کرکے متعینہ اجرت حاصل کرے تو اس صورت میں یہ بیع  جائز ہوگی۔

واضح رہے کہ کسی جاندار کی تصویر یا موسیقی پر مشتمل اشتہار لگانا شرعا جائز نہیں۔

المبسوط للسرخسی میں ہے : 

"والكلام في ‌بيع المبيع ‌قبل ‌القبض في فصول أحدها في الطعام فإنه ليس لمشتري الطعام أن يبيعه قبل أن يقبضه لما روي أن النبي - صلى الله عليه وسلم - «نهى عن ‌بيع الطعام قبل أن يقبض» وكذلك ما سوى الطعام من المنقولات لا يجوز بيعه ‌قبل ‌القبض عندنا...وحجتنا ما روي عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه نهى عن ‌بيع ما لم يقبض، وقال - صلى الله عليه وسلم - «لغياث بن أسد حين وجهه إلى مكة قاضيا وأميرا سر إلى أهل بيت الله وانههم عن ‌بيع ما لم يقبضوا."

(كتاب البيوع ، باب البيوع الفاسدة ج : 8 ص : 13 ط : دارالمعرفة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144312100324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں