بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن قرآن پڑھانے پر اجرت کا حکم


سوال

کیا بچوں کو آن لائن قران با ترجمہ پڑھانے پہ عوض لینا جائز ہے؟

جواب

کوشش تو یہی کرنی چاہیے کہ قرآن کی تعلیم  کسی مستند قاری سے  بالمشافہ حاصل کی جائے،  اسی طرح قرآن پڑھانے والا بھی آن لائن کے بجائے آمنے سامنے بیٹھ کر لوگوں کو پڑھائے،اس طریقہ  میں برکت بھی ہے اور یہ تعلیمی افادہ اور استفادہ کے لیے موزوں بھی ہے، تاہم اگر کوئی ضرورت ہو یعنی کسی جگہ صحیح قرآن  پڑھانے والا دست یاب نہ ہو یا اور کوئی عذر ہو  تو انٹرنیٹ کے ذریعے قرآن کی تعلیم دی جاسکتی ہے،لیکن  اس میں  درج ذیل باتوں کی رعایت رکھنی ضروری ہے:

1: قرآن کی تعلیم کے لیے ویڈیو کالنگ کا استعمال نہ کیا جائے، اس لیے ویڈیو کالنگ شرعاً تصویر کے حکم میں ہے ، ہاں یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ ویڈیو کالنگ میں جان دار کی تصاویر سامنے نہ لائی جائیں، بلکہ ویڈیو میں قرآن مجید کو سامنے رکھ لیا جائے  تو اس طرح پڑھانا جائز ہوگا۔

2: قریب البلوغ اور بالغہ خواتین کو مرد قرآن کی تعلیم دینے سے اجتناب کرے۔

بصورت مسئولہ قرآن پاک با  ترجمہ پرھانے پر مقرر اجرت لینا درست ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»". (صحيح البخاري: كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم:5950،  ص: 463، ط: دار ابن الجوزي)

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ". (حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1/647، ط: سعيد)

بلوغ القصدوالمرام میں ہے:

"يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء، إذا كان يدوم، وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ. ويحرم النظر إليه؛ إذا النظر إلى المحرم لَحرام".

(جواہر الفقہ، تصویر کے شرعی احکام: ۷/264-265، از: بلوغ  القصد والمرام، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی) 

فتاوی شامی میں ہے:

ویفتی الیوم بصحتہا ای (الاجارة) علی تعلیم القرآن والفقہ والامامة والاذان (الرد المحتار علی الدر المختار،ج:5،ص:46،ط: ایچ ایم سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200209

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں