بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 محرم 1447ھ 02 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

آن لائن کاروبار کرنے کا حکم


سوال

میرے پاس صدر ریکس سے ٹی شرٹس ، ٹراؤزر ، جم سوٹ وغیرہ کی پکچر(تصویر) آتی ہے، تو میں واٹس ایپ ، فیس بک پر تصویر لگاتاہوں ، پھر لوگ مجھے آرڈر دیتے ہیں مثلاً آپ نے کہا کہ اس پکچر (تصویر) میں جو چار قمیص ،شلوار ہیں یہ مجھے دے دو ، اور میں وہ چار تصویریں لے کر دکان یعنی صدر ریکس میں جاتاہوں ، اور وہاں سے خرید کر پھر جس کا آرڈر ہوتاہے اسے دیتاہوں ، اور پھر مجھے وہ پیسہ دے دیتاہے ، یہ کام کیسا ہے ؟ جائز ہے یا ناجائز ہے ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں "مبیع" (جوچیزفروخت کی جارہی ہو) شرٹس ،ٹراؤزر ، سوٹ چوں کہ سائل کی ملکیت میں نہیں ہوتی  اور سائل محض اشتہار ،تصویردکھلاکر کسی کو وہ سامان فروخت کرتا ہے،اور بعد میں وہ سامان کسی اور دکان سے خرید کردیتا ہے تو اس صورت میں" مبیع "(جوچیزفروخت کی جارہی ہو)سائل کی ملکیت میں  موجود نہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے،اس لیے کہ جو چیز فروخت کرنا مقصود ہو وہ بائع کی ملکیت میں ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے۔

البتہ اگر سائل پہلے سے وضاحت کردے کہ یہ چیز میری ملکیت میں نہیں ہے، میں کہیں سے لے کر اتنے میں آپ کو دوں گا، پھر کہیں سے خرید کر باقاعدہ قبضہ کرکے متعینہ قیمت پر فروخت کرے ، یا بیچنے والے اور خریدار کے درمیان بروکری کرکے متعینہ اجرت حاصل کرے تو اس صورت میں یہ بیع  جائز ہوگی۔

واضح رہے کہ کسی جاندار کی تصویر یا موسیقی پر مشتمل اشتہار لگانا شرعا جائز نہیں۔

المبسوط للسرخسی میں ہے : 

"والكلام في ‌بيع المبيع ‌قبل ‌القبض في فصول أحدها في الطعام فإنه ليس لمشتري الطعام أن يبيعه قبل أن يقبضه لما روي أن النبي صلى الله عليه وسلم  نهى عن ‌بيع الطعام قبل أن يقبض وكذلك ما سوى الطعام من المنقولات لا يجوز بيعه ‌قبل ‌القبض عندنا...وحجتنا ما روي عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه نهى عن ‌بيع ما لم يقبض، وقال صلى الله عليه وسلم «لغياث بن أسد حين وجهه إلى مكة قاضيا وأميرا سر إلى  أهل بيت الله وانههم عن ‌بيع ما لم يقبضوا."

(كتاب البيوع ، باب البيوع الفاسدة ج : 8 ص : 13 ط : دارالمعرفة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144312100282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں