حدیث کا مفہوم بیان کیا جاتا ہے، اس کا حوالہ بتائیں:
حضُورﷺنےاپنےایک صحابی کوزکات اکٹھی کرنے کے لیے علاقےمیں بھیجا، وہ واپس آئےتوکہا: یہ ہے آپ کی زکات، اور یہ ہیں میرےتحفےتوحضُورﷺنےیہ بات سن کر منبر پرخطبہ ارشاد فرمایا: تم اگراپنےماں باپ کےگھرمیں ہوتےتومیں دیکھتاتمہیں یہ تحفےکون دیتا؟ جو حاکم تنخواہ لیتاہےتواس پرایک سوئی بھی حرام ہے۔
یہ روایت ، الفاظ کے قدرے فرق کے ساتھ حدیث کی کئی کتابوں میں ہے، مثلا صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے:
عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ : ابْنُ الْأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ : هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي. قَالَ : " فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ، فَيَنْظُرَ يُهْدَى لَهُ أَمْ لَا ؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ". ثُمَّ رَفَعَ بِيَدِهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبْطَيْهِ : " اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ". ثَلَاثًا.
(كِتَابُ الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا، بَابُ مَنْ لَمْ يَقْبَلِ الْهَدِيَّةَ لِعِلَّةٍ، رقم الحدیث: ٢٥٩٧)
اس کے علاوہ صحیح بخاری کےدرج ِ ذيل مقامات میں وارد ہوئی ہے:
۱۔كتاب الزكاة، باب قول الله تعالى﴿والعاملين عليها﴾ومحاسبة المصدقين مع الإمام، رقم الحديث:١٥٠٠
۲۔كتاب الأيمان و النذور،باب كيف كانت يمين النبي صلى الله عليه وآله وسلّم،رقم الحديث: ٦٦٣٦
٣۔ كتاب الحيل، باب احتيال العامل ليهدى له، رقم الحديث:٦٩٧٩.
۴۔ كتاب الأحكام، باب هدايا العمال، رقم الحديث: ٧١٧٤
اسی طرح دیگر احادیث کی کتب میں بھی وارد ہوئی ہے؛جيسے
صحیح مسلم ( كتاب الإمارة، باب تحريم هدايا العمال، رقم الحدیث: ١٨٣٢) .
سنن أبي داود ( كتاب الخراج والفيئ والإمارة، باب في هدايا العمال، رقم الحديث: ٢٩٤٦)
سنن الدارمي ( كتاب السير، باب في العامل إذا أصاب من عمله شيئا، رقم الحديث:٢٥٣٥)
مسند أحمد (أحاديث رجال من أصحاب النبي صلى الله عليه وآله وسلم، حديث أبي حميد الساعدي، رقم الحديث: ٢٣٥٩٨).
لیکن ان تمام روایات میں سوال میں درج آخری جملہ (جو حاکم تنخواہ لیتاہےتواس پرایک سوئی بھی حرام ہے) مذکور نہیں ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101322
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن