بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عامل زکات کو ملنے والے تحفوں کے متعلق روایت کی تحقیق


سوال

حدیث کا مفہوم بیان کیا جاتا ہے،  اس کا حوالہ بتائیں:

‏حضُورﷺنےاپنےایک صحابی کوزکات اکٹھی کرنے کے لیے  علاقےمیں بھیجا،  وہ واپس آئےتوکہا: یہ  ہے آپ کی  زکات، اور یہ  ہیں میرےتحفےتوحضُورﷺنےیہ بات سن کر منبر  پرخطبہ ارشاد فرمایا:  تم اگراپنےماں باپ کےگھرمیں ہوتےتومیں دیکھتاتمہیں یہ تحفےکون دیتا؟ جو حاکم تنخواہ لیتاہےتواس پرایک سوئی بھی حرام ہے۔

جواب

یہ روایت ، الفاظ کے قدرے فرق کے ساتھ حدیث کی کئی کتابوں میں ہے، مثلا صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے:

عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ : ابْنُ الْأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ : هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي. قَالَ : " فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ، فَيَنْظُرَ يُهْدَى لَهُ أَمْ لَا ؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ". ثُمَّ رَفَعَ بِيَدِهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبْطَيْهِ : " اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ". ثَلَاثًا.

(كِتَابُ الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا، بَابُ مَنْ لَمْ يَقْبَلِ الْهَدِيَّةَ لِعِلَّةٍ، رقم الحدیث: ٢٥٩٧)

اس کے علاوہ صحیح بخاری کےدرج ِ ذيل مقامات میں وارد ہوئی ہے:

۱۔كتاب الزكاة، باب قول الله تعالى﴿والعاملين عليها﴾ومحاسبة المصدقين مع الإمام، رقم الحديث:١٥٠٠

۲۔كتاب الأيمان و النذور،باب كيف كانت يمين النبي صلى الله عليه وآله وسلّم،رقم الحديث: ٦٦٣٦

٣۔ كتاب الحيل، باب احتيال العامل ليهدى له، رقم الحديث:٦٩٧٩.  

۴۔ كتاب الأحكام، باب هدايا العمال، رقم الحديث: ٧١٧٤

اسی طرح دیگر احادیث کی کتب میں بھی وارد ہوئی ہے؛جيسے

صحیح مسلم ( كتاب الإمارة، باب تحريم هدايا العمال، رقم الحدیث: ١٨٣٢)  . 

سنن أبي داود ( كتاب الخراج والفيئ والإمارة، باب في هدايا العمال، رقم الحديث: ٢٩٤٦)

سنن الدارمي ( كتاب السير، باب في العامل إذا أصاب من عمله شيئا، رقم الحديث:٢٥٣٥) 

مسند أحمد (أحاديث رجال من أصحاب النبي صلى الله عليه وآله وسلم، حديث أبي حميد الساعدي، رقم الحديث: ٢٣٥٩٨).

لیکن  ان تمام روایات میں سوال میں درج آخری جملہ (جو حاکم تنخواہ لیتاہےتواس پرایک سوئی بھی حرام ہے)  مذکور نہیں ہے۔

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں