بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عامی کے پیچھے حافظ، قاری اور عالم کی اقتدا کا حکم


سوال

ایک حافظ ،قاری یا عالم  کی ایک عام بندہ کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟اتفاقاً مسجد بندہ جائے اور آگے عام بندہ ہو،  پینٹ شرٹ میں ملبوس ہو ،سر پہ ٹوپی نا ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  پینٹ شرٹ پہنے ہوئے عام آدمی ، جس کے سر پہ ٹوپی نہ ہو اگر درست مخارج و صفاتِ ذاتیہ لازمہ کے ساتھ قراءت کرنے پر قادر ہو تو  حافظ، قاری یا عالم کے لیے اس کی اقتدا میں نماز ادا کرنا درست ہے۔البتہ   پینٹ شرٹ پہننا،اور ننگے سر رہنا  صلحاء کاشیوہ نہیں ہے اس لئے مستقل  پینٹ شرٹ پہننے  اور ننگے سر رہنے والے امام کی امامت مکروہ ہوگی۔

البتہ  اگر عام آدمی درست مخارج و صفات ذاتیہ لازمہ کے ساتھ قرات کرنے پر قادر نہ ہو ، جس کی وجہ سے معنی میں تغیر فاحش لازم آرہا ہو ،  تو ایسی صورت میں اس کی نماز  ہی درست نہیں ہوگی اور جو نماز اس کی اقتدا میں ادا کی گئی ہو اس کا اعادہ کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و منها: القراءة بالإلحان، إن غير المعني و إلا لا".

( فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته، ج: 1، ص: 630، ط: سعيد) 

وفیہ ایضاً:

"وإن غیر المعنی تغیراً فاحشاً فإن قرأ: ” وعصی آدم ربه فغوی “ بنصب میم ” اٰدم “ ورفع باء ” ربه “……… وما أشبه ذلک لو تعمد به یکفر، وإذا قرأ خطأً فسدت صلاته..."

(الفتاوی الخانیة علی هامش الهندیة، ج: 1، ص: 148، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں