بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی آمدنی کا دس فیصد اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی نیت کرنا اور اس رقم کو والدین کے حج یا عمرہ کے اخراجات میں صرف کرنا


سوال

 میں ایک تاجر ہوں اور میں نے اپنے دل میں اللہ سے یہ وعدہ کیا ہوا ہے کہ: " میں اپنی کل آمدن کا دس فیصد اللہ کی راہ میں لگاؤں گا"   اور میں الحمد للہ وہ لگاتا بھی ہوں، یعنی اگر کسی دوست یا ضرورت مند کو ضرورت ہو تو اسے بھی دیتا ہوں اور مساجد وغیرہ میں بھی لگاتا ہوں ، میرا سوال یہ ہے کہ آیا کیا میں وہ پیسہ اپنے یا اپنے والدین کے حج اور عمرہ کے اخراجات پر بھی لگا سکتا ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں اگر آپ نے    یہ نیت کی ہے کہ  " میں اپنی کل آمدن کا دس فیصد اللہ کی راہ میں لگاؤں گا"   تو یہ  اللہ کے راستے میں خرچ کرنا وعدہ ہے، اس کی حیثیت ”نفلی صدقہ“   کی ہے، اس  رقم کو  تمام خیر کے مصارف میں خرچ کیا جاسکتا ہے، چوں کہ حج اور عمرہ میں خرچ کرنا بھی چوں کہ اللہ کی راہ ہی میں خرچ کرنا ہے،  لہذا اس رقم کو اپنے یا اپنے  والدین کے حج یا عمرہ کے اخراجات پر بھی لگانا جائز ہے۔ البتہ اگر آپ کی نیت یہ تھی کہ اپنے  علاوہ دوسرے لوگوں کی ضروریات یا دوسرے خیر کے کاموں میں خرچ کروں گا تو  آپ کے لیے  استطاعت ہونے کی صورت میں بہتر یہ ہے کہ اپنے حج یا عمرہ کے اخراجات پر اس رقم کے علاوہ  دوسری رقم خرچ کرلیں۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما صدقة التطوع فیجوز صرفها إلی الغنی لأنها تجري مجری الهبة".

 (بدائع الصنائع، ۲/48، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں