بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عام راستے پر پرنالہ کا پانی گرانا اور فٹ پاتھ پر پتھارے لگانے کا حکم


سوال

پرنالے سے راستہ کے درمیان میں  پانی گرانا ،جس سے راہ گیروں کو آمدورفت میں تکلیف ہوتی ہو ،اسی طرح فٹ پاتھ کو اپنے ذاتی مقاصد میں استعمال کرنا اور اس پر قبضہ کرکے دکان تعمیر کرنا،کیا  یہ اسلام اور شریعت کی رو سے جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ راستہ مشترکہ طور پرتمام  لوگوں کی گزرگاہ ہے ،اس میں کوئی ایسا تصرف کرنا جس سے گزرنے والوں کو تکلیف پہنچے شرعاً درست نہیں اور راستہ سے تکلیف دہ  چیز کو دور کرنے کو ایمان کا ایک شعبہ قرار دیا گیا ہے اور راستہ پر تکلیف دہ چیز ڈالنے والے پر لعنت کی گئی ہے،لہذا راستہ میں پرنالہ کا پانی گرانا اور اسی طرح فٹ پاتھ کو قبضہ کرکے اس پر پتھارے لگانا جس سے لوگوں کو آمدورفت میں تکلیف ہو، شرعاً ناجائزو حرام  ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الإيمان بضع وسبعون - أو بضع وستون - شعبة، فأفضلها قول لا إله إلا الله، وأدناها إماطة الأذى عن الطريق، والحياء شعبة من الإيمان»."

(كتاب الإيمان ،باب بيان عدد شعب الإيمان،73/1،ط: رحمانية)

وفيه أيضا:

"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «اتقوا اللعانين» قالوا: وما اللعانان يا رسول الله؟ قال: «الذي يتخلى في طريق الناس، أو في ظلهم»."

(كتاب الطهارة،باب الإستطابة، النهي عن التخلي في الطريق ،165/1،ط: رحمانية)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌‌باب ما يحدثه الرجل في الطريق وغيره لما ذكر القتل مباشرة فيه تسببا فقال (أخرج إلى طريق العامة كنيفا) هو بيت الخلاء (أو ميزابا أو جرصنا كبرج وجذع وممر علو وحوض طاقة ونحوها عيني أو دكانا جاز) إحداثه (وإن لم يضر بالعامة) ولم يمنع منه، فإن ضر لم يحل كما سيجيء..(وإن كان يضر بالعامة لا يجوز إحداثه) لقوله - عليه الصلاة والسلام - «لا ضرر ولا ضرار في الإسلام»(والقعود في الطريق لبيع وشراء) يجوز إن لم يضر بأحد وإلا لا (على هذا التفصيل) السابق."

(كتاب الديات،باب ما يحدثه الرجل في الطريق وغيره،592/6،ط: سعيد)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"وكذلك إرسال الماء من المزاريب وهي مسايل المياه من السطوح.وكذلك إن كان له كلب عقور على باب داره يؤذي الناس ويعقرهم فهذا منكر يجب منعه منه لأن الشوارع إنما جعلت مشتركة المنافع بين الناس."

(منكر، صور من المنكرات،منكرات الشوارع،129/39،ط:وزارة الأوقاف والشئون ،الكويت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101778

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں