بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عام راستہ یا گلی کی طرف دروازہ نکالنا


سوال

کیافرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ میں نے گلشن سکندرآبادکیماڑی میں ایک کارنرپلاٹ خریدکرمکان بنایا، مکان کے سامنے جبڑی گلی اور دوسری طرف روڈ سے ایک چھوٹی گلی آتی ہے، مکان کامین دروازہ بڑی گلی کی طرف ہے ، جب کہ چھوٹی گلی کی طرف مجھے دروازہ نکالنے کی بہت ضرورت ہے اوراس چھوٹی گلی کی طرف دوسرے مکانوں کے بھی دروازے لگے ہیں ، اب میرے ساتھ والاپڑوسی مجھے چھوٹی گلی کی طرف دروازہ  نکالنے سے منع کررہاہے، اورجھگڑکررہاہے کہ دورازہ نہیں نکالنا، دروازہ لگانے سے نہ کوئی نقصان اورنہ کسی کوکوئی تکلیف پہنچتی ہے، صرف ہٹ دھرمی ، عناداوربغض کی وجہ سے ایساکررہاہے۔یادرہے دونوں طرف والی گلیاں عمومی کھلی ہیں۔

( نقشہ ملاحظہ کیاجاسکتاہے)

جواب

واضح رہے کہ شرعی نقطہ نظرسے ایسا راستہ جو کسی کی خاص ملکیت نہ ہواورعوام وخواص کے لیے عام ہو توایسے راستے سے فائدہ حاصل کرنے سےکسی کو منع نہیں کیاجاسکتا۔

لہذا صورت مسئولہ میں منسلکہ نقشہ کے مطابق مذکورہ چھوٹی گلی جب کسی کی ملکیت نہیں ہے اورعام گزرگاہ ہے  اور دونوں طرف سے کُھلا ہے تو سائل کے لیے چھوٹی گلی کی طرف گھر کا دروازہ نکالنا جائز ہے،سائل کے پڑوسی کے  لیے سائل کوگلی کی طرف دروازہ نکالنے سے منع کرنا جائز نہیں ہے، سائل چھوٹی گلی کی طرف دروازہ نکال سکتاہے۔

درر الحكام فی شرح مجلۃ الأحكام ميں ہے:

"المادة (1218)- (يجوز لكل أحد أن ‌يفتح ‌بابا مجددا على الطريق العام) سواء كان له باب أو لم يكن مثلًا: لو كان لأحد دار ولها باب فله أن ‌يفتح ‌بابا ثانيا وثالثا و هلمّ جرًّا، كما أنه إذا لم يكن له دار و أراد إنشاء دار مجددا فله أن يفتح في داره الجديدة بابًا أو أبوابًا متعددةً و له أن ينتفع منه بصورة مختلفة كراجل أو راكب لأن الطريق العام لم يكن ملكًا خاصًّا لأحد بل هو حق العامة."

(دررالحكام في شرح مجلة الاحكام ، الكتاب العاشر في الشركات 3/ 234 ط: درالجيل)

وفيه ايضا:

"فتح ‌الكوة والباب - لكل أن يفتح كوة في حائطه للاستفادة من الهواء والضياء وليس لجاره أن يمنعه من ذلك بداعي أن الكوة مشرفة على بستانه أو مزرعته لأن فتح الباب والكوة هو تصرف في حائط الملك.كذلك لو أراد أحد فتح باب ثان لداره الواقعة على الطريق العام فليس لأحد الأهالي منعه."

(دررالحكام في شرح مجلة الاحكام ، الكتاب العاشر في الشركات 3/ 205 ط: درالجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں