بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عام نمازوں میں رش کی وجہ سے سجدہ سہو کا سقوط


سوال

عام نمازوں میں رش کی وجہ سے کیا سجدۂ  سہو ساقط ہوجاتا ہے ؟

جواب

  جس طرح نماز عید اور نمار جمعہ  میں زیادہ رش اور فتنہ کے خوف کی وجہ سے  سجدۂ  سہو ساقط ہوجاتاہے اسی طرح  اگر عام نمازوں میں زیادہ ازدحام اورلوگوں میں انتشار  کی وجہ سے سجدۂ  سہو   ساقط ہوجاتاہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌والسهو ‌في ‌صلاة ‌العيد ‌والجمعة والمكتوبة والتطوع سواء) والمختار عند المتأخرين عدمه في الأوليين لدفع الفتنة كما في جمعة البحر، وأقره المصنف، وبه جزم في الدرر."

"(قوله عدمه في الأوليين) الظاهر أن الجمع الكثير فيما سواهما كذلك كما بحثه بعضهم ط وكذا بحثه الرحمتي، وقال خصوصا في زماننا. وفي جمعة حاشية أبي السعود عن العزمية أنه ليس المراد عدم جوازه، بل الأولى تركه لئلا يقع الناس في فتنة. اهـ."

(كتاب الصلاة ،باب سجود السهو  2 /92ط: سعِد)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال [۳۵۴۲]: اگر نماز جمعہ یا تراویح میں واجب ترک ہو جائے تو وہاں بھی سجدہ سہو واجب ہوگا یا معاف ہے؟ جیسے نماز عیدین میں بسبب کثرت ہجوم کے سجدہ سہو معاف ہے ، جیسے اور نمازوں میں قعدہ میں بیٹھا تھا، کھڑا ہوگیا، یا مقدار تین تسبیح خاموش رہا وغیرہ، تو یہاں پر سجدہ سہو لازم ہے ۔ 

الجواب حامداً ومصلياً: جمعہ، عیدین، تراویح میں اگر جماعت زیادہ ہو اور مقتدیوں کی تشویش کا خیال غالب ہو تو سجدہ سہو نہ کرنا اولی ہے اور اگر مقتدیوں کی تشویش کا غالب خیال نہیں مثلاً جماعت مختصر ہے کہ سب کو سجدہ سہو کا علم ہو جائے گا اور تشویش نہ ہوگی تو جس صورت میں کہ کوئی واجب ہوا ترک ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہوگا:"ولا يأتي الإمام بسجود السهو في الجمعة والعيدين دفعاً للفتنة بكثرة الجماعة، وبطلان صلاة من يرى لزوم المتابعة، وفساد الصلوة بتركه، الخ. مراقي الفلاح "(قوله: بكثرة الجماعة) الباء للسببية، وهى متعلقة بقوله: للفتنة، وأخذ العلامة الداني من هذه السببية أن عدم الجواز مقيد بما إذا حضر جمع كثير ، أما لم يحضروا فالظاهر السجود لعدم الداعي إلى الترك، وهو التشويش. . الخ“. طحطاوى - وقال الشامي: "الظاهر أن الجمع الكثير فيما فتنة سواهما كذلك كما بحثه ....... . ليس المراد عدم جوازه، بل الأولى تركه، لئلا يقع الناس في . الخ. رد المحتار ، ص: ۷۸۷) ۔ فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم."

(کتاب الصلاۃ ، باب  سجود السہو 7 /455 ط:ادارۃ الفاروق کراچی)

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144408101429

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں