عالم ارواح میں اللہ تعالی نے روحوں سے پوچھا: "کیامیں تمہارا رب نہیں ہوں؟" یہ بات کس حدیث میں موجود ہے؟ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
مذکورہ واقعہ اور عہد ، قرآن کریم کی سورۃ الاعراف میں مذکور ہے۔اس کو عالم ارواح کا میثاق بھی کہا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ارشاد ہوا:
"وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ."
ترجمہ:
"اور (یاد کیجیے!) جب آپ کے رب نے اولادآدم کی پشتوں سے ان کی نسل نکالی اور ان کو انہی کی جانوں پر گواہ بنایا (اور فرمایا : ) کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ وہ (سب) بول اٹھے : کیوں نہیں؟ (تو ہی ہمارا رب ہے، ) ہم گواہی دیتے ہیں تاکہ قیامت کے دن یہ (نہ) کہو کہ ہم اس عہد سے بے خبر تھے۔"
(سورة الأعراف، رقم الآية: 172)
اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی یہ واقعہ موجود ہے۔چنانچہ امام احمد رحمہ اللہ اپنی مسند میں اس سے متعلق ایک صحیح حدیث نقل فرماتے ہیں:
"عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أخذ الله الميثاق من ظهر آدم بنعمان يعني عرفة، فأخرج من صلبه كل ذرية ذرأها فنثرهم بين يديه كالذر، ثم كلمهم قبلا قال: ألست بربكم قالوا: بلى شهدنا ..."
ترجمہ:
"رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں :اللہ تعالیٰ نے آدم ؑ کی پیٹھ سے ( ان کی اولاد کو نکال کر ان سے) نعمان یعنی (میدان) عرفات کے مقام پر عہد لیا ( اور وہ اس طرح کہ ) اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کی صلب سے (ان کی) تمام اولاد کو جن کو (اللہ) نے پیدا (کرنے کا ارادہ ) کیا تھا انکی صلب سے باہر نکالا پھر ان کو اپنے سامنے چیونٹیوں کی مانند پھیلا دیا پھر ان سے بالمشافہ بات کی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے پوچھا ! کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں ان سب نے کہا کیوں نہیں ، ہم گواہی دیتے ہیں (کہ تو ہی ہمارا ربّ ہے۔"
(مسند أحمد، مسند عبد الله بن العباس رضي الله عنه، ج: 1، ص: 2550، رقم الحديث: 2494، ط :جمعية المكنز الإسلامي)
اس مضمون کی دیگر روایات امام مالک رحمہ اللہ نے اپنی "موطا" میں، امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی "سنن" میں اور امام حاکم رحمہ اللہ نے اپنی "مستدرک" میں ذکر کی ہیں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504101384
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن