بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آخری قعدہ میں شامل ہونے والے مسبوق کی نماز کا طریقہ


سوال

مسبوق آخری قعدہ میں کیسے شریک ہو گا ، کیا وہ پوری نماز ادا کرے گا جس طرح اکیلا نماز پڑھ رہا ہو  یا  بقیہ تین رکعات ادا کر ے گا؟

جواب

قعدہ اخیرہ میں شریک ہونے والے مسبوق کے لیے نماز مکمل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد   اپنی بقیہ نماز (چاہے دو رکعت والی نماز  ہو یا تین رکعت والی نماز  یا چار رکعت  والی نماز  ہو) اسی طرح پوری کرے جیسے وہ انفرادی نماز ادا کرتا ہے یعنی پہلی  دو رکعتوں میں  سورہ فاتحہ اور تین مختصر آیات یا ایک  طویل آیت پڑھے گا (پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ سے پہلےثناء اور تعوذ بھی پڑھے گا) اور دو رکعت والی نماز میں قعدہ اخیرہ میں بیٹھے گا اور تشہد ، درود اور عا پڑھ کر سلام پھیر دے گا ،جب کہ  تین یا چار رکعت والی نمازمیں قعدہ اولی میں  بیٹھ کر صرف تشہد پڑھے  گا، اس کے بعد تین رکعت والی نماز میں ایک رکعت اور چار رکعت والی نماز میں دورکعت مزید ادا کرے گا جس میں صرف سورہ فاتحہ پڑھے گا اور پھر قعدہ اخیرہ میں بیٹھ کر تشہد، درود اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے گا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(والمسبوق من سبقه الإمام بها أو ببعضها وهو منفرد) حتى يثني ويتعوذ ويقرأ، وإن قرأ مع الإمام لعدم الاعتداد بها لكراهتها مفتاح السعادة (فيما يقضيه) أي بعد متابعته لإمامه، فلو قبلها فالأظهر الفساد، ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد.

(قوله: أي بعد متابعته لإمامه إلخ) متعلق بقوله يقضيه: أي أن محل قضائه لما سبق به إنما هو بعد متابعته لإمامه فيما أدركه عكس اللاحق كما مر."

(کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ج نمبر ۱ ص نمبر ۵۹۶،ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں