بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’آج سے میری طرف سے ہر تعلق ختم ہے‘‘ کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

دسمبر  2020  میں  میرے شوہر نے میری  طبیعت کی ناسازی کی بنا پر  ہم بستری سے انکار پر  مجھے کہا کہ آج سے میری طرف سے ہر تعلق ختم ہے، میری طرف سے کوئی بات باقی نہیں رہی۔

ان دنوں میں  میکے میں تھی،  بعد میں پتا  چلا کہ میں حاملہ ہوں تو شروع کے دنوں میں ویسے ہی طبیعت  بے زار رہتی ہے، اسی  بے زاری میں لڑائی ہوئی اور  انہوں نے فرمایا کہ بچہ کس کا ہے؟  میں تو بس دو یا تین بار آیا ہوں  تمہارے پاس!  بس  پھر برداشت ختم ہو گئی  میری۔

رشتہ ختم ہے  والے الفاظ کے بعد ہمارے درمیان ازدواجی تعلق نہیں رہا۔  نان نفقہ تو پہلے ہی میرے گھر والے  اٹھا رہے  ہیں ابھی تک میرا۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں نکاح قائم ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شوہر کا یہ جملہ ’’ آج سے میری طرف سے ہر تعلق ختم ہے‘‘ طلاقِ کنائی کا جملہ ہے (امداد الفتاویٰ جلد:۲)، اس  لیے یہ جملہ اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے کہا ہو تو اس جملہ سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، اور نکاح ٹوٹ جائے گا، اس کے بعد اگلے  جملے ’’میری طرف سے کوئی بات باقی نہیں رہی ‘‘ سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، لہٰذا ایسی صورت میں آپ عدت گزرنے (یعنی وضع حمل) کے بعد کسی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوں گی، اگر آپ  دونوں  دوبارہ  ساتھ  رہنا چاہیں تو  بھی عدت کے اندر یا عدت گزرنے کے بعد باہمی رضامندی  سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کر کے ساتھ رہ سکتے ہیں، لیکن یہ بات آپ دونوں کی رضامندی پر موقوف ہوگی۔

اگر شوہر نے یہ جملہ ’’ آج سے میری طرف سے ہر تعلق ختم ہے‘‘ طلاق کی نیت سے نہ کہا ہو تو  پھر اس جملہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی اور  نہ ہی اس کے بعد والے جملے ’’میری طرف سے کوئی بات باقی نہیں رہی ‘‘  سے کوئی طلاق ہوگی، ایسی صورت میں آپ دونوں کا نکاح بدستور قائم ہوگا اور آپ اپنے شوہر کے نکاح میں ہی رہیں گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 375):

"و لو قال لها: لا نكاح بيني و بينك أو قال: لم يبق بيني و بينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى."

الفتاوى الهندية (1/ 376):

"و لو قال: لم يبق بيني و بينك شيء و نوى به الطلاق لايقع، و في الفتاوى: لم يبق بيني و بينك عمل و نوى يقع، كذا في العتابية."

فتاویٰ محمودیہ (ج:۱۲، ص:۵۶۴) میں ہے:

’’اگر ہندہ کو اس کے شوہر نے بہ نیتِ طلاق یہ کہا کہ ’’جا، آج سے میرا تیرا تعلق ختم‘‘ جیسا کہ مہر بھیجنے کے ذکر سے بھی معلوم ہوتا ہے تو ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی۔ وقتِ طلاق سے تین حیض گزرنے پر دوسری جگہ نکاح کی اجازت ہوگی، اگر حمل ہو تو وضعِ حمل سے عدت پوری ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم۔‘‘ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں